Muneer Niyazi

منیر نیازی

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل۔ فلموں کے لئے گیت بھی لکھے

One of the most outstanding modern poets who wrote both in Urdu and Punjabi. Also a film lyricist.

منیر نیازی کی نظم

    خلش

    وہ خوبصورت لڑکیاں دشت وفا کی ہرنیاں شہر شب مہتاب کی بے چین جادو گرنیاں جو بادلوں میں کھو گئیں نظروں سے اوجھل ہو گئیں اب سرد کالی رات کو آنکھوں میں گہرا غم لیے اشکوں کی بہتی نہر میں گلنار چہرے نم کیے ہستی کی سرحد سے پرے خوابوں کی سنگیں اوٹ سے کہتی ہیں مجھ کو بے وفا ہم سے بچھڑ کر کیا ...

    مزید پڑھیے

    اک اور گھر بھی تھا مرا

    اک اور گھر بھی تھا مرا جس میں میں رہتا تھا کبھی اک اور کنبہ تھا مرا بچوں بڑوں کے درمیاں اک اور ہستی تھی مری کچھ رنج تھے کچھ خواب تھے موجود ہیں جو آج بھی وہ گھر جو تھی بستی مری یہ گھر جو ہے بستی مری اس میں بھی تھی ہستی مری اس میں بھی ہے ہستی مری اور میں ہوں جیسے کوئی شے دو بستیوں میں ...

    مزید پڑھیے

    گزر گاہ پر تماشا

    کھلی سڑک ویران پڑی تھی بہت عجب تھی شام اونچا قد اور چال نرالی نظریں خوں آشام سارے بدن پر مچا ہوا تھا رنگوں کا کہرام لال ہونٹ یوں دہک رہے تھے جیسے لہو کا جام ایسا حسن تھا اس لڑکی میں ٹھٹھک گئے سب لوگ کیسے خوش خوش چلے تھے گھر کو لگ گیا کیسا روگ

    مزید پڑھیے

    دیکھنے والے کی الجھن

    سورج میں جو چہرے دیکھے اب ہیں سپنے سمان اور شعاعوں میں الجھی سی گیلے گیلے ہونٹوں کی وہ نئی لال مسکان جیسے کبھی نہ زندہ تھے یہ چھوٹی چھوٹی اینٹوں والے ٹھنڈے برف مکان کہاں گئی وہ شام ڈھلے کی سرسر کرتی تیز ہوا کی دل پر کھچی کمان اور سپنا جو نیند میں لایا پوری ادھوری خواہشوں کا اک ...

    مزید پڑھیے

    وصال کی خواہش

    کہہ بھی دے اب وہ سب باتیں جو دل میں پوشیدہ ہیں سارے روپ دکھا دے مجھ کو جو اب تک نادیدہ ہیں ایک ہی رات کے تارے ہیں ہم دونوں اس کو جانتے ہیں دوری اور مجبوری کیا ہے اس کو بھی پہچانتے ہیں کیوں پھر دونوں مل نہیں سکتے کیوں یہ بندھن ٹوٹا ہے یا کوئی کھوٹ ہے تیرے دل میں یا میرا غم جھوٹا ہے

    مزید پڑھیے

    بازگشت

    یہ صدا یہ صدائے بازگشت بے کراں وسعت کی آوارہ پری سست رو جھیلوں کے پار نم زدہ پیڑوں کے پھیلے بازوؤں کے آس پاس ایک غم دیدہ پرند گیت گاتا ہے مری ویران شاموں کے لیے

    مزید پڑھیے

    تو

    وہاں جس جگہ پر صدا سو گئی ہے ہر اک سمت اونچے درختوں کے جھنڈ ان گنت سانس روکے ہوئے چپ کھڑے ہیں جہاں ابرآلود شام اڑتے لمحوں کو روکے ابد بن گئی ہے وہاں عشق پیچاں کی بیلوں میں لپٹا ہوا اک مکاں ہو اگر میں کبھی راہ چلتے ہوئے اس مکاں کے دریچوں کے نیچے سے گزروں تو اپنی نگاہوں میں اک آنے ...

    مزید پڑھیے

    میں اور وہ

    روز ازل سے وہ بھی مجھ تک آنے کی کوشش میں ہے روز ازل سے میں بھی اس سے ملنے کی کوشش میں ہوں لیکن میں اور وہ ہم دونوں اپنی اپنی شکلوں جیسے لاکھوں گورکھ دھندوں میں چپ چپ اور حیران کھڑے ہیں کون ہے میں اور کون ہے تو بس اس درد میں کھوئے ہوئے ہیں صبح کو ملنے والے سمجھیں جیسے یہ تو روئے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    خواہش کے خواب

    گھر تھا یا کوئی اور جگہ جہاں میں نے رات گزاری تھی یاد نہیں یہ ہوا بھی تھا یا وہم ہی کی عیاری تھی ایک انار کا پیڑ باغ میں اور گھٹا متواری تھی آس پاس کالے پربت کی چپ کی دہشت طاری تھی دروازے پر جانے کس کی مدھم دستک جاری تھی

    مزید پڑھیے

    اپنے شہر کے لئے دعا

    اے شہر بے مثال ترے بام و در کی خیر اے حسن لا زوال ترے بام و در کی خیر دیکھے ہیں تو نے دور بہت آسمان کے بیتے ہیں تجھ پہ عہد بہت امتحان کے اے قریۂ جلال ترے بام و در کی خیر اک داستاں ہے ساتھ ترے رنگ و نور کی یادیں ہیں تیرے ساتھ بہت دور دور کی خواب شب جمال ترے بام در کی خیر تسخیر تجھ کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3