Muneer Niyazi

منیر نیازی

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل۔ فلموں کے لئے گیت بھی لکھے

One of the most outstanding modern poets who wrote both in Urdu and Punjabi. Also a film lyricist.

منیر نیازی کی نظم

    شب خوں

    جب بن سیاہ رات کے تاروں سے بھر گئے کنج چمن میں چمکے شگوفے نئے نئے مجھ کو ہوا نے بات سجھائی عجیب سی بادل میں ایک شکل دکھائی عجیب سی چاند آسماں کی سیج پہ سویا ہوا ملا رنگ گل انار میں لتھڑا ہوا ملا اے عاشقان حسن ازل غور سے سنو میں برگ بے نوا تو نہیں ہوں کہ چپ رہوں دل کے کسی بھی شعلے کو ...

    مزید پڑھیے

    آخری عمر کی باتیں

    وہ میری آنکھوں پر جھک کر کہتی ہے ''میں ہوں'' اس کا سانس مرے ہونٹوں کو چھو کر کہتا ہے ''میں ہوں'' سونی دیواروں کی خموشی سرگوشی میں کہتی ہے ''میں ہوں'' ''ہم گھائل ہیں'' سب کہتے ہیں میں بھی کہتا ہوں ''میں ہوں''

    مزید پڑھیے

    میں

    میں بھی دل کے بہلانے کو کیا کیا سوانگ رچاتا ہوں سایوں کے جھرمٹ میں بیٹھا سکھ کی سیج سجاتا ہوں بجھتے جلتے دیپک سے سپنوں کے چاند بناتا ہوں آپ ہی کالی آنکھیں بن کر اپنے سامنے آتا ہوں آپ ہی دکھ کا بھیس بدل کر ان کو ڈھونڈنے جاتا ہوں

    مزید پڑھیے

    اب میں اسے یاد بنا دینا چاہتا ہوں

    میں اس کی آنکھوں کو دیکھتا رہتا ہوں مگر میری سمجھ میں کچھ نہیں آتا میں اس کی باتوں کو سنتا رہتا ہوں مگر میری سمجھ میں کچھ نہیں آتا اب اگر وہ کبھی مجھ سے ملے تو میں اس سے بات نہیں کروں گا اس کی طرف دیکھوں گا بھی نہیں میں کوشش کروں گا میرا دل کہیں اور مبتلا ہو جائے اب میں اسے یاد بنا ...

    مزید پڑھیے

    ڈرائے گئے شہروں کے باطن

    ان دنوں یہ حالت ہے میری خواب ہستی میں پھر رہا ہوں میں جیسے اک خراب بستی میں خوف سے مفر جیسے شہر کی ضرورت ہے عیش کی فراوانی اس کی ایک صورت ہے ان دنوں میں مے نوشی فعل سود لگتا ہے عورتوں کی صحبت میں دل بہت بہلتا ہے

    مزید پڑھیے

    اشارے

    شہر کے مکانوں کے سرد سائبانوں کے دل ربا تھکے سائے خواہشوں سے گھبرائے رہرووں سے کہتے ہیں رات کتنی ویراں ہے موت بال افشاں ہے اس گھنے اندھیرے میں خواہشوں کے ڈیرے میں دل کے چور بستے ہیں ان کے پاس جانے کے لاکھ چور رستے ہیں

    مزید پڑھیے

    کلپنا

    رات ہے کتنی گہری کالی دکھ کی بات سجھانے والی دور دور کی آوازوں کو اجڑے گھروں میں لانے والی سر پر ہے گھنگھور بدریا دل میں لگن پریتم کے ملن کی شور مچاتی بڑھتی آئے تیز ہوا سونے مدھوبن کی چڑھتا ساگر رستہ روکے بیرن بجلی جی کو ڈرائے دور بہت ہے پی کی نگریا ہم سے تو اب چلا نہ جائے

    مزید پڑھیے

    محبت اب نہیں ہوگی

    ستارے جو دمکتے ہیں کسی کی چشم حیراں میں ملاقاتیں جو ہوتی ہیں جمال ابر و باراں میں یہ نا‌‌ آباد وقتوں میں دل ناشاد میں ہوگی محبت اب نہیں ہوگی یہ کچھ دن بعد میں ہوگی گزر جائیں گے جب یہ دن یہ ان کی یاد میں ہوگی

    مزید پڑھیے

    آمد شب

    دئے ابھی نہیں جلے درخت بڑھتی تیرگی میں چھپ چلے پرند قافلوں میں ڈھل کے اڑ چلے ہوا ہزار مرگ آرزو کا ایک غم لیے چلی پہاڑیوں کی سمت رخ کیے کھلے سمندروں پہ کشتیوں کے بادباں کھلے سواد شہر کے کھنڈر گئے دنوں کی خوشبوؤں سے بھر گئے اکیلی خواب گاہ میں کسی حسیں نگاہ میں الم میں لپٹی چاہتیں ...

    مزید پڑھیے

    ایک لڑکی

    ذرا اس خود اپنے ہی جذبوں سے مجبور لڑکی کو دیکھو جو اک شاخ گل کی طرح ان گنت چاہتوں کے جھکولوں کی زد میں اڑی جا رہی ہے یہ لڑکی جو اپنے ہی پھول ایسے کپڑوں سے شرماتی آنچل سمیٹے نگاہیں جھکائے چلی جا رہی ہے جب اپنے حسیں گھر کی دہلیز پر جا رکے گی تو مکھ موڑ کر مسکرائے گی جیسے ابھی اس نے اک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3