Muneer Niyazi

منیر نیازی

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل۔ فلموں کے لئے گیت بھی لکھے

One of the most outstanding modern poets who wrote both in Urdu and Punjabi. Also a film lyricist.

منیر نیازی کے تمام مواد

37 غزل (Ghazal)

    دل عجب مشکل میں ہے اب اصل رستے کی طرف

    دل عجب مشکل میں ہے اب اصل رستے کی طرف یاد پیچھے کھینچتی ہے آس آگے کی طرف چھوڑ کر نکلے تھے جس کو دشت غربت کی طرف دیکھنا شام و سحر اب گھر کے سائے کی طرف ہے ابھی آغاز دن کا اس دیار قید میں ہے ابھی سے دھیان سارا شب کے پہرے کی طرف صبح کی روشن کرن گھر کے دریچے پر پڑی ایک رخ چمکا ہوا میں ...

    مزید پڑھیے

    ابھی مجھے اک دشت‌ صدا کی ویرانی سے گزرنا ہے

    ابھی مجھے اک دشت‌ صدا کی ویرانی سے گزرنا ہے ایک مسافت ختم ہوئی ہے ایک سفر ابھی کرنا ہے گری ہوئی دیواروں میں جکڑے سے ہوئے دروازوں کی خاکستر سی دہلیزوں پر سرد ہوا نے ڈرنا ہے ڈر جانا ہے دشت و جبل نے تنہائی کی ہیبت سے آدھی رات کو جب مہتاب نے تاریکی سے ابھرنا ہے یہ تو ابھی آغاز ہے ...

    مزید پڑھیے

    اس شہر سنگ دل کو جلا دینا چاہئے

    اس شہر سنگ دل کو جلا دینا چاہئے پھر اس کی خاک کو بھی اڑا دینا چاہئے ملتی نہیں پناہ ہمیں جس زمین پر اک حشر اس زمیں پہ اٹھا دینا چاہئے حد سے گزر گئی ہے یہاں رسم قاہری اس دہر کو اب اس کی سزا دینا چاہئے اک تیز رعد جیسی صدا ہر مکان میں لوگوں کو ان کے گھر میں ڈرا دینا چاہئے گم ہو چلے ...

    مزید پڑھیے

    بیٹھ جاتا ہے وہ جب محفل میں آ کے سامنے

    بیٹھ جاتا ہے وہ جب محفل میں آ کے سامنے میں ہی بس ہوتا ہوں اس کی اس ادا کے سامنے تیز تھی اتنی کہ سارا شہر سونا کر گئی دیر تک بیٹھا رہا میں اس ہوا کے سامنے رات اک اجڑے مکاں پر جا کے جب آواز دی گونج اٹھے بام و در میری صدا کے سامنے وہ رنگیلا ہاتھ میرے دل پہ اور اس کی مہک شمع دل بجھ سی ...

    مزید پڑھیے

    پھول تھے بادل بھی تھا اور وہ حسیں صورت بھی تھی

    پھول تھے بادل بھی تھا اور وہ حسیں صورت بھی تھی دل میں لیکن اور ہی اک شکل کی حسرت بھی تھی جو ہوا میں گھر بنائے کاش کوئی دیکھتا دشت میں رہتے تھے پر تعمیر کی عادت بھی تھی کہہ گیا میں سامنے اس کے جو دل کا مدعا کچھ تو موسم بھی عجب تھا کچھ مری ہمت بھی تھی اجنبی شہروں میں رہتے عمر ساری ...

    مزید پڑھیے

تمام

23 نظم (Nazm)

    شب خوں

    جب بن سیاہ رات کے تاروں سے بھر گئے کنج چمن میں چمکے شگوفے نئے نئے مجھ کو ہوا نے بات سجھائی عجیب سی بادل میں ایک شکل دکھائی عجیب سی چاند آسماں کی سیج پہ سویا ہوا ملا رنگ گل انار میں لتھڑا ہوا ملا اے عاشقان حسن ازل غور سے سنو میں برگ بے نوا تو نہیں ہوں کہ چپ رہوں دل کے کسی بھی شعلے کو ...

    مزید پڑھیے

    آخری عمر کی باتیں

    وہ میری آنکھوں پر جھک کر کہتی ہے ''میں ہوں'' اس کا سانس مرے ہونٹوں کو چھو کر کہتا ہے ''میں ہوں'' سونی دیواروں کی خموشی سرگوشی میں کہتی ہے ''میں ہوں'' ''ہم گھائل ہیں'' سب کہتے ہیں میں بھی کہتا ہوں ''میں ہوں''

    مزید پڑھیے

    میں

    میں بھی دل کے بہلانے کو کیا کیا سوانگ رچاتا ہوں سایوں کے جھرمٹ میں بیٹھا سکھ کی سیج سجاتا ہوں بجھتے جلتے دیپک سے سپنوں کے چاند بناتا ہوں آپ ہی کالی آنکھیں بن کر اپنے سامنے آتا ہوں آپ ہی دکھ کا بھیس بدل کر ان کو ڈھونڈنے جاتا ہوں

    مزید پڑھیے

    اب میں اسے یاد بنا دینا چاہتا ہوں

    میں اس کی آنکھوں کو دیکھتا رہتا ہوں مگر میری سمجھ میں کچھ نہیں آتا میں اس کی باتوں کو سنتا رہتا ہوں مگر میری سمجھ میں کچھ نہیں آتا اب اگر وہ کبھی مجھ سے ملے تو میں اس سے بات نہیں کروں گا اس کی طرف دیکھوں گا بھی نہیں میں کوشش کروں گا میرا دل کہیں اور مبتلا ہو جائے اب میں اسے یاد بنا ...

    مزید پڑھیے

    ڈرائے گئے شہروں کے باطن

    ان دنوں یہ حالت ہے میری خواب ہستی میں پھر رہا ہوں میں جیسے اک خراب بستی میں خوف سے مفر جیسے شہر کی ضرورت ہے عیش کی فراوانی اس کی ایک صورت ہے ان دنوں میں مے نوشی فعل سود لگتا ہے عورتوں کی صحبت میں دل بہت بہلتا ہے

    مزید پڑھیے

تمام