اشارے منیر نیازی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں شہر کے مکانوں کے سرد سائبانوں کے دل ربا تھکے سائے خواہشوں سے گھبرائے رہرووں سے کہتے ہیں رات کتنی ویراں ہے موت بال افشاں ہے اس گھنے اندھیرے میں خواہشوں کے ڈیرے میں دل کے چور بستے ہیں ان کے پاس جانے کے لاکھ چور رستے ہیں