Munawwar Rana

منور رانا

معروف شاعر، مشاعروں میں بے انتہا مقبول

Popular poet having dominating presence in mushairas.

منور رانا کی غزل

    تمہارے جسم کی خوشبو گلوں سے آتی ہے

    تمہارے جسم کی خوشبو گلوں سے آتی ہے خبر تمہاری بھی اب دوسروں سے آتی ہے ہمیں اکیلے نہیں جاگتے ہیں راتوں میں اسے بھی نیند بڑی مشکلوں سے آتی ہے ہماری آنکھوں کو میلا تو کر دیا ہے مگر محبتوں میں چمک آنسوؤں سے آتی ہے اسی لئے تو اندھیرے حسین لگتے ہیں کہ رات مل کے ترے گیسوؤں سے آتی ...

    مزید پڑھیے

    دنیا تری رونق سے میں اب اوب رہا ہوں

    دنیا تری رونق سے میں اب اوب رہا ہوں تو چاند مجھے کہتی تھی میں ڈوب رہا ہوں اب کوئی شناسا بھی دکھائی نہیں دیتا برسوں میں اسی شہر کا محبوب رہا ہوں میں خواب نہیں آپ کی آنکھوں کی طرح تھا میں آپ کا لہجہ نہیں اسلوب رہا ہوں رسوائی مرے نام سے منسوب رہی ہے میں خود کہاں رسوائی سے منسوب ...

    مزید پڑھیے

    دہرا رہا ہوں بات پرانی کہی ہوئی

    دہرا رہا ہوں بات پرانی کہی ہوئی تصویر تیرے گھر میں تھی میری لگی ہوئی ان بد نصیب آنکھوں نے دیکھی ہے بار بار دیوار میں غریب کی خواہش چنی ہوئی تازہ غزل ضروری ہے محفل کے واسطے سنتا نہیں ہے کوئی دوبارہ سنی ہوئی مدت سے کوئی دوسرا رہتا ہے ہم نہیں دروازے پر ہماری ہے تختی لگی ہوئی جب ...

    مزید پڑھیے

    دریا دلی سے ابر کرم بھی نہیں ملا

    دریا دلی سے ابر کرم بھی نہیں ملا لیکن مجھے نصیب سے کم بھی نہیں ملا پھر انگلیوں کو خوں میں ڈبونا پڑا ہمیں جب ہم کو مانگنے پہ قلم بھی نہیں ملا سچ بولنے کی راہ میں تنہا ہمیں ملے اس راستے میں شیخ حرم بھی نہیں ملا میں نے تو ساری عمر نبھائی ہے دوستی وہ مجھ سے کھا کے میری قسم بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    یہ سر بلند ہوتے ہی شانے سے کٹ گیا

    یہ سر بلند ہوتے ہی شانے سے کٹ گیا میں محترم ہوا تو زمانے سے کٹ گیا ماں آج مجھ کو چھوڑ کے گاؤں چلی گئی میں آج اپنے آئینہ خانے سے کٹ گیا جوڑے کی شان بڑھ گئی محفل مہک اٹھی لیکن یہ پھول اپنے گھرانے سے کٹ گیا اے آنسوؤ تمہاری ضرورت ہے اب مجھے کچھ میل تو بدن کا نہانے سے کٹ گیا اس پیڑ سے ...

    مزید پڑھیے

    پیروں کو مرے دیدۂ تر باندھے ہوئے ہے

    پیروں کو مرے دیدۂ تر باندھے ہوئے ہے زنجیر کی صورت مجھے گھر باندھے ہوئے ہے ہر چہرے میں آتا ہے نظر ایک ہی چہرا لگتا ہے کوئی میری نظر باندھے ہوئے ہے بچھڑیں گے تو مر جائیں گے ہم دونوں بچھڑ کر اک ڈور میں ہم کو یہی ڈر باندھے ہوئے ہے پرواز کی طاقت بھی نہیں باقی ہے لیکن صیاد ابھی تک مرے ...

    مزید پڑھیے

    کالے کپڑے نہیں پہنے ہیں تو اتنا کر لے

    کالے کپڑے نہیں پہنے ہیں تو اتنا کر لے اک ذرا دیر کو کمرے میں اندھیرا کر لے اب مجھے پار اتر جانے دے ایسا کر لے ورنہ جو آئے سمجھ میں تری دریا کر لے خودبخود راستہ دے دے گا یہ طوفان مجھے تجھ کو پانے کا اگر دل یہ ارادہ کر لے آج کا کام تجھے آج ہی کرنا ہوگا کل جو کرنا ہے تو پھر آج تقاضا ...

    مزید پڑھیے

    تھکن کو اوڑھ کے بستر میں جا کے لیٹ گئے

    تھکن کو اوڑھ کے بستر میں جا کے لیٹ گئے ہم اپنی قبر مقرر میں جا کے لیٹ گئے تمام عمر ہم اک دوسرے سے لڑتے رہے مگر مرے تو برابر میں جا کے لیٹ گئے ہماری تشنہ نصیبی کا حال مت پوچھو وہ پیاس تھی کہ سمندر میں جا کے لیٹ گئے نہ جانے کیسی تھکن تھی کبھی نہیں اتری چلے جو گھر سے تو دفتر میں جا ...

    مزید پڑھیے

    ایسا لگتا ہے کہ کر دے گا اب آزاد مجھے

    ایسا لگتا ہے کہ کر دے گا اب آزاد مجھے میری مرضی سے اڑانے لگا صیاد مجھے میں ہوں سرحد پہ بنے ایک مکاں کی صورت کب تلک دیکھیے رکھتا ہے وہ آباد مجھے ایک قصے کی طرح وہ تو مجھے بھول گیا اک کہانی کی طرح وہ ہے مگر یاد مجھے کم سے کم یہ تو بتا دے کہ کدھر جائے گی کر کے اے خانہ خرابی مری برباد ...

    مزید پڑھیے

    جدا رہتا ہوں میں تجھ سے تو دل بے تاب رہتا ہے

    جدا رہتا ہوں میں تجھ سے تو دل بے تاب رہتا ہے چمن سے دور رہ کے پھول کب شاداب رہتا ہے اندھیرے اور اجالے کی کہانی صرف اتنی ہے جہاں محبوب رہتا ہے وہیں مہتاب رہتا ہے مقدر میں لکھا کر لائے ہیں ہم بوریا لیکن تصور میں ہمیشہ ریشم و کمخواب رہتا ہے ہزاروں بستیاں آ جائیں گی طوفان کی زد ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5