Munawwar Rana

منور رانا

معروف شاعر، مشاعروں میں بے انتہا مقبول

Popular poet having dominating presence in mushairas.

منور رانا کی غزل

    ساری دولت ترے قدموں میں پڑی لگتی ہے

    ساری دولت ترے قدموں میں پڑی لگتی ہے تو جہاں ہوتا ہے قسمت بھی گڑی لگتی ہے ایسے رویا تھا بچھڑتے ہوئے وہ شخص کبھی جیسے ساون کے مہینے میں جھڑی لگتی ہے ہم بھی اپنے کو بدل ڈالیں گے رفتہ رفتہ ابھی دنیا ہمیں جنت سے بڑی لگتی ہے خوش نما لگتے ہیں دل پر ترے زخموں کے نشاں بیچ دیوار میں جس ...

    مزید پڑھیے

    صحرا پسند ہو کے سمٹنے لگا ہوں میں

    صحرا پسند ہو کے سمٹنے لگا ہوں میں اندر سے لگ رہا ہے کہ بٹنے لگا ہوں میں کیا پھر کسی سفر پہ نکلنا ہے اب مجھے دیوار و در سے کیوں یہ لپٹنے لگا ہوں میں آتے ہیں جیسے جیسے بچھڑنے کے دن قریب لگتا ہے جیسے ریل سے کٹنے لگا ہوں میں کیا مجھ میں احتجاج کی طاقت نہیں رہی پیچھے کی سمت کس لیے ...

    مزید پڑھیے

    خود اپنے ہی ہاتھوں کا لکھا کاٹ رہا ہوں

    خود اپنے ہی ہاتھوں کا لکھا کاٹ رہا ہوں لے دیکھ لے دنیا میں پتا کاٹ رہا ہوں یہ بات مجھے دیر سے معلوم ہوئی ہے زنداں ہے یہ دنیا میں سزا کاٹ رہا ہوں دنیا مرے سجدے کو عبادت نہ سمجھنا پیشانی پہ قسمت کا لکھا کاٹ رہا ہوں اب آپ کی مرضی ہے اسے جو بھی سمجھئے لیکن میں اشارے سے ہوا کاٹ رہا ...

    مزید پڑھیے

    یہ درویشوں کی بستی ہے یہاں ایسا نہیں ہوگا

    یہ درویشوں کی بستی ہے یہاں ایسا نہیں ہوگا لباس زندگی پھٹ جائے گا میلا نہیں ہوگا شیئر بازار میں قیمت اچھلتی گرتی رہتی ہے مگر یہ خون مفلس ہے کبھی مہنگا نہیں ہوگا ترے احساس کی اینٹیں لگی ہیں اس عمارت میں ہمارا گھر ترے گھر سے کبھی اونچا نہیں ہوگا ہماری دوستی کے بیچ خود غرضی بھی ...

    مزید پڑھیے

    انا ہوس کی دکانوں میں آ کے بیٹھ گئی

    انا ہوس کی دکانوں میں آ کے بیٹھ گئی عجیب مینا ہے شکروں میں آ کے بیٹھ گئی جگا رہا ہے زمانہ مگر نہیں کھلتیں کہاں کی نیند ان آنکھوں میں آ کے بیٹھ گئی وہ فاختہ جو مجھے دیکھتے ہی اڑتی تھی بڑے سلیقے سے بچوں میں آ کے بیٹھ گئی تمام تلخیاں ساغر میں رقص کرنے لگیں تمام گرد کتابوں میں آ کے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی خوشی سے خوشی کی طرف نہیں دیکھا

    کبھی خوشی سے خوشی کی طرف نہیں دیکھا تمہارے بعد کسی کی طرف نہیں دیکھا یہ سوچ کر کہ ترا انتظار لازم ہے تمام عمر گھڑی کی طرف نہیں دیکھا یہاں تو جو بھی ہے آب رواں کا عاشق ہے کسی نے خشک ندی کی طرف نہیں دیکھا وہ جس کے واسطے پردیس جا رہا ہوں میں بچھڑتے وقت اسی کی طرف نہیں دیکھا نہ روک ...

    مزید پڑھیے

    ہاں اجازت ہے اگر کوئی کہانی اور ہے

    ہاں اجازت ہے اگر کوئی کہانی اور ہے ان کٹوروں میں ابھی تھوڑا سا پانی اور ہے مذہبی مزدور سب بیٹھے ہیں ان کو کام دو ایک عمارت شہر میں کافی پرانی اور ہے خامشی کب چیخ بن جائے کسے معلوم ہے ظلم کر لو جب تلک یہ بے زبانی اور ہے خشک پتے آنکھ میں چبھتے ہیں کانٹوں کی طرح دشت میں پھرنا الگ ...

    مزید پڑھیے

    پھر سے بدل کے مٹی کی صورت کرو مجھے

    پھر سے بدل کے مٹی کی صورت کرو مجھے عزت کے ساتھ دنیا سے رخصت کرو مجھے میں نے تو تم سے کی ہی نہیں کوئی آرزو پانی نے کب کہا تھا کہ شربت کرو مجھے کچھ بھی ہو مجھ کو ایک نئی شکل چاہئے دیوار پر بچھاؤ مجھے چھت کرو مجھے جنت پکارتی ہے کہ میں ہوں ترے لئے دنیا بضد ہے مجھ سے کہ جنت کرو مجھے

    مزید پڑھیے

    چلے مقتل کی جانب اور چھاتی کھول دی ہم نے

    چلے مقتل کی جانب اور چھاتی کھول دی ہم نے بڑھانے پر پتنگ آئے تو چرخی کھول دی ہم نے پڑا رہنے دو اپنے بوریے پر ہم فقیروں کو پھٹی رہ جائیں گی آنکھیں جو مٹھی کھول دی ہم نے کہاں تک بوجھ بیساکھی کا ساری زندگی ڈھوتے اترتے ہی کنوئیں میں آج رسی کھول دی ہم نے فرشتو تم کہاں تک نامۂ اعمال ...

    مزید پڑھیے

    چھاؤں مل جائے تو کم دام میں بک جاتی ہے

    چھاؤں مل جائے تو کم دام میں بک جاتی ہے اب تھکن تھوڑے سے آرام میں بک جاتی ہے آپ کیا مجھ کو نوازیں گے جناب عالی سلطنت تک مرے انعام میں بک جاتی ہے شعر جیسا بھی ہو اس شہر میں پڑھ سکتے ہو چائے جیسی بھی ہو آسام میں بک جاتی ہے وہ سیاست کا علاقہ ہے ادھر مت جانا آبرو کوچۂ بدنام میں بک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5