Munawwar Rana

منور رانا

معروف شاعر، مشاعروں میں بے انتہا مقبول

Popular poet having dominating presence in mushairas.

منور رانا کی غزل

    مجھ کو گہرائی میں مٹی کی اتر جانا ہے

    مجھ کو گہرائی میں مٹی کی اتر جانا ہے زندگی باندھ لے سامان سفر جانا ہے گھر کی دہلیز پہ روشن ہیں وہ بجھتی آنکھیں مجھ کو مت روک مجھے لوٹ کے گھر جانا ہے میں وہ میلے میں بھٹکتا ہوا اک بچہ ہوں جس کے ماں باپ کو روتے ہوئے مر جانا ہے زندگی تاش کے پتوں کی طرح ہے میری اور پتوں کو بہرحال ...

    مزید پڑھیے

    مختصر ہوتے ہوئے بھی زندگی بڑھ جائے گی

    مختصر ہوتے ہوئے بھی زندگی بڑھ جائے گی ماں کی آنکھیں چوم لیجے روشنی بڑھ جائے گی موت کا آنا تو طے ہے موت آئے گی مگر آپ کے آنے سے تھوڑی زندگی بڑھ جائے گی اتنی چاہت سے نہ دیکھا کیجیے محفل میں آپ شہر والوں سے ہماری دشمنی بڑھ جائے گی آپ کے ہنسنے سے خطرہ اور بھی بڑھ جائے گا اس طرح تو ...

    مزید پڑھیے

    یہ بت جو ہم نے دوبارہ بنا کے رکھا ہے

    یہ بت جو ہم نے دوبارہ بنا کے رکھا ہے اسی نے ہم کو تماشا بنا کے رکھا ہے وہ کس طرح ہمیں انعام سے نوازے گا وہ جس نے ہاتھوں کو کاسہ بنا کے رکھا ہے یہاں پہ کوئی بچانے تمہیں نہ آئے گا سمندروں نے جزیرہ بنا کے رکھا ہے تمام عمر کا حاصل ہے یہ ہنر میرا کہ میں نے شیشے کو ہیرا بنا کے رکھا ...

    مزید پڑھیے

    مٹی میں ملا دے کہ جدا ہو نہیں سکتا

    مٹی میں ملا دے کہ جدا ہو نہیں سکتا اب اس سے زیادہ میں ترا ہو نہیں سکتا دہلیز پہ رکھ دی ہیں کسی شخص نے آنکھیں روشن کبھی اتنا تو دیا ہو نہیں سکتا بس تو مری آواز سے آواز ملا دے پھر دیکھ کہ اس شہر میں کیا ہو نہیں سکتا اے موت مجھے تو نے مصیبت سے نکالا صیاد سمجھتا تھا رہا ہو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    خفا ہونا ذرا سی بات پر تلوار ہو جانا

    خفا ہونا ذرا سی بات پر تلوار ہو جانا مگر پھر خود بہ خود وہ آپ کا گلنار ہو جانا کسی دن میری رسوائی کا یہ کارن نہ بن جائے تمہارا شہر سے جانا مرا بیمار ہو جانا وہ اپنا جسم سارا سونپ دینا میری آنکھوں کو مری پڑھنے کی کوشش آپ کا اخبار ہو جانا کبھی جب آندھیاں چلتی ہیں ہم کو یاد آتا ...

    مزید پڑھیے

    صحرا پہ برا وقت مرے یار پڑا ہے

    صحرا پہ برا وقت مرے یار پڑا ہے دیوانہ کئی روز سے بیمار پڑا ہے سب رونق صحرا تھی اسی پگلے کے دم سے اجڑا ہوا دیوانے کا دربار پڑا ہے آنکھوں سے ٹپکتی ہے وہی وحشت صحرا کاندھے بھی بتاتے ہیں بڑا بار پڑا ہے دل میں جو لہو جھیل تھی وہ سوکھ چکی ہے آنکھوں کا دو آبا ہے سو بے کار پڑا ہے تم ...

    مزید پڑھیے

    وہ بچھڑ کر بھی کہاں مجھ سے جدا ہوتا ہے

    وہ بچھڑ کر بھی کہاں مجھ سے جدا ہوتا ہے ریت پر اوس سے اک نام لکھا ہوتا ہے خاک آنکھوں سے لگائی تو یہ احساس ہوا اپنی مٹی سے ہر اک شخص جڑا ہوتا ہے ساری دنیا کا سفر خواب میں کر ڈالا ہے کوئی منظر ہو مرا دیکھا ہوا ہوتا ہے میں بھلانا بھی نہیں چاہتا اس کو لیکن مستقل زخم کا رہنا بھی برا ...

    مزید پڑھیے

    مسرتوں کے خزانے ہی کم نکلتے ہیں

    مسرتوں کے خزانے ہی کم نکلتے ہیں کسی بھی سینے کو کھولو تو غم نکلتے ہیں ہمارے جسم کے اندر کی جھیل سوکھ گئی اسی لیے تو اب آنسو بھی کم نکلتے ہیں یہ کربلا کی زمیں ہے اسے سلام کرو یہاں زمین سے پتھر بھی نم نکلتے ہیں یہی ہے ضد تو ہتھیلی پہ اپنی جان لیے امیر شہر سے کہہ دو کہ ہم نکلتے ...

    مزید پڑھیے

    گھر میں رہتے ہوئے غیروں کی طرح ہوتی ہیں

    گھر میں رہتے ہوئے غیروں کی طرح ہوتی ہیں لڑکیاں دھان کے پودوں کی طرح ہوتی ہیں اڑ کے اک روز بہت دور چلی جاتی ہیں گھر کی شاخوں پہ یہ چڑیوں کی طرح ہوتی ہیں سہمی سہمی ہوئی رہتی ہیں مکان دل میں آرزوئیں بھی غریبوں کی طرح ہوتی ہیں ٹوٹ کر یہ بھی بکھر جاتی ہیں اک لمحے میں کچھ امیدیں بھی ...

    مزید پڑھیے

    کسی غریب کی برسوں کی آرزو ہو جاؤں

    کسی غریب کی برسوں کی آرزو ہو جاؤں میں اس سرنگ سے نکلوں تو آب جو ہو جاؤں بڑا حسین تقدس ہے اس کے چہرے پر میں اس کی آنکھوں میں جھانکوں تو با وضو ہو جاؤں مجھے پتہ تو چلے مجھ میں عیب ہیں کیا کیا وہ آئنہ ہے تو میں اس کے روبرو ہو جاؤں کسی طرح بھی یہ ویرانیاں ہوں ختم مری شراب خانے کے اندر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5