Munawwar Rana

منور رانا

معروف شاعر، مشاعروں میں بے انتہا مقبول

Popular poet having dominating presence in mushairas.

منور رانا کی غزل

    الماری سے خط اس کے پرانے نکل آئے

    الماری سے خط اس کے پرانے نکل آئے پھر سے مرے چہرے پہ یہ دانے نکل آئے ماں بیٹھ کے تکتی تھی جہاں سے مرا رستہ مٹی کے ہٹاتے ہی خزانے نکل آئے ممکن ہے ہمیں گاؤں بھی پہچان نہ پائے بچپن میں ہی ہم گھر سے کمانے نکل آئے اے ریت کے ذرے ترا احسان بہت ہے آنکھوں کو بھگونے کے بہانے نکل آئے اب ...

    مزید پڑھیے

    میں اس سے پہلے کہ بکھروں ادھر ادھر ہو جاؤں

    میں اس سے پہلے کہ بکھروں ادھر ادھر ہو جاؤں مجھے سنبھال لے ممکن ہے در بدر ہو جاؤں یہ آب و تاب جو مجھ میں ہے سب اسی سے ہے اگر وہ چھوڑ دے مجھ کو تو میں کھنڈر ہو جاؤں مری مدد سے کھجوروں کی فصل پکنے لگے میں چاہتا ہوں کہ صحرا کی دوپہر ہو جاؤں میں آس پاس کے موسم سے ہوں تر و تازہ میں اپنے ...

    مزید پڑھیے

    خون رلوائے گی یہ جنگل پرستی ایک دن

    خون رلوائے گی یہ جنگل پرستی ایک دن سب چلے جائیں گے خالی کر کے بستی ایک دن چوستا رہتا ہے رس بھونرا ابھی تک دیکھ لو پھول نے بھولے سے کی تھی سر پرستی ایک دن دینے والے نے طبیعت کیا عجب دی ہے اسے ایک دن خانہ بدوشی گھر گرہستی ایک دن کیسے کیسے لوگ دستاروں کے مالک ہو گئے بک رہی تھی شہر ...

    مزید پڑھیے

    بھلا پانا بہت مشکل ہے سب کچھ یاد رہتا ہے

    بھلا پانا بہت مشکل ہے سب کچھ یاد رہتا ہے محبت کرنے والا اس لیے برباد رہتا ہے اگر سونے کے پنجڑے میں بھی رہتا ہے تو قیدی ہے پرندہ تو وہی ہوتا ہے جو آزاد رہتا ہے چمن میں گھومنے پھرنے کے کچھ آداب ہوتے ہیں ادھر ہرگز نہیں جانا ادھر صیاد رہتا ہے لپٹ جاتی ہے سارے راستوں کی یاد بچپن ...

    مزید پڑھیے

    محفل میں آج مرثیہ خوانی ہی کیوں نہ ہو

    محفل میں آج مرثیہ خوانی ہی کیوں نہ ہو آنکھوں سے بہنے دیجیے پانی ہی کیوں نہ ہو نشے کا اہتمام سے رشتہ نہیں کوئی پیغام اس کا آئے زبانی ہی کیوں نہ ہو ایسے یہ غم کی رات گزرنا محال ہے کچھ بھی سنا مجھے وہ کہانی ہی کیوں نہ ہو کوئی بھی ساتھ دیتا نہیں عمر بھر یہاں کچھ دن رہے گی ساتھ جوانی ...

    مزید پڑھیے

    اچھی سے اچھی آب و ہوا کے بغیر بھی

    اچھی سے اچھی آب و ہوا کے بغیر بھی زندہ ہیں کتنے لوگ دوا کے بغیر بھی سانسوں کا کاروبار بدن کی ضرورتیں سب کچھ تو چل رہا ہے دعا کے بغیر بھی برسوں سے اس مکان میں رہتے ہیں چند لوگ اک دوسرے کے ساتھ وفا کے بغیر بھی اب زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں رہا مرنے لگے ہیں لوگ قضا کے بغیر بھی ہم بے ...

    مزید پڑھیے

    بادشاہوں کو سکھایا ہے قلندر ہونا

    بادشاہوں کو سکھایا ہے قلندر ہونا آپ آسان سمجھتے ہیں منور ہونا ایک آنسو بھی حکومت کے لیے خطرہ ہے تم نے دیکھا نہیں آنکھوں کا سمندر ہونا صرف بچوں کی محبت نے قدم روک لیے ورنہ آسان تھا میرے لیے بے گھر ہونا ہم کو معلوم ہے شہرت کی بلندی ہم نے قبر کی مٹی کا دیکھا ہے برابر ہونا اس کو ...

    مزید پڑھیے

    اچھا ہوا کہ میرا نشہ بھی اتر گیا

    اچھا ہوا کہ میرا نشہ بھی اتر گیا تیری کلائی سے یہ کڑا بھی اتر گیا وہ مطمئن بہت ہے مرا ساتھ چھوڑ کر میں بھی ہوں خوش کہ قرض مرا بھی اتر گیا رخصت کا وقت ہے یوں ہی چہرہ کھلا رہے میں ٹوٹ جاؤں گا جو ذرا بھی اتر گیا بیکس کی آرزو میں پریشاں ہے زندگی اب تو فصیل جاں سے دیا بھی اتر گیا رو ...

    مزید پڑھیے

    یہ ہجر کا رستہ ہے ڈھلانیں نہیں ہوتیں

    یہ ہجر کا رستہ ہے ڈھلانیں نہیں ہوتیں صحرا میں چراغوں کی دکانیں نہیں ہوتیں خوشبو کا یہ جھونکا ابھی آیا ہے ادھر سے کس نے کہا صحرا میں اذانیں نہیں ہوتیں کیا مرتے ہوئے لوگ یہ انسان نہیں ہیں کیا ہنستے ہوئے پھولوں میں جانیں نہیں ہوتیں اب کوئی غزل چہرہ دکھائی نہیں دیتا اب شہر میں ...

    مزید پڑھیے

    ہم کچھ ایسے ترے دیدار میں کھو جاتے ہیں

    ہم کچھ ایسے ترے دیدار میں کھو جاتے ہیں جیسے بچے بھرے بازار میں کھو جاتے ہیں مستقل جوجھنا یادوں سے بہت مشکل ہے رفتہ رفتہ سبھی گھر بار میں کھو جاتے ہیں اتنا سانسوں کی رفاقت پہ بھروسہ نہ کرو سب کے سب مٹی کے انبار میں کھو جاتے ہیں میری خودداری نے احسان کیا ہے مجھ پر ورنہ جو جاتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5