Mumtaz Mirza

ممتاز میرزا

ممتاز میرزا کی غزل

    حال نہ پوچھو روز و شب کا کوئی انوکھی بات نہیں

    حال نہ پوچھو روز و شب کا کوئی انوکھی بات نہیں دن کو کیسے رات کہیں ہم رات بھی اب تو رات نہیں لگنے کو تو صحن چمن میں دونوں اچھے لگتے ہیں کانٹوں میں جو اپنا پن ہے پھولوں میں وہ بات نہیں دل سے بھلا تو دیں ہم ان کو لیکن اس کو کیا کیجے صدیوں کی روداد بھلانا اپنے بس کی بات نہیں گلشن ...

    مزید پڑھیے

    بے طرح آپ کی یادوں نے ستایا ہے مجھے

    بے طرح آپ کی یادوں نے ستایا ہے مجھے چاندنی راتوں نے آ آ کے رلایا ہے مجھے آپ سے کوئی شکایت نہ زمانے سے گلہ میرے حالات نے مجبور بنایا ہے مجھے آج پھر اوج پہ ہے اپنا مقدر شاید آج پھر آپ نے نظروں سے گرایا ہے مجھے اپنے بیگانے ہوئے اور زمانہ دشمن بے دماغی نے مری دن یہ دکھایا ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہمارا راز داں کوئی نہیں ہے

    ہمارا راز داں کوئی نہیں ہے محبت کی زباں کوئی نہیں ہے ہر اک غنچہ ہے مرجھایا ہوا سا چمن میں باغباں کوئی نہیں ہے قفس سے چھوٹ کر جائیں کہاں ہم ہمارا آشیاں کوئی نہیں ہے کہاں جائیں یہ درماندہ مسافر امیر کارواں کوئی نہیں ہے اندھیرے راستے روکے کھڑے ہیں چراغ کارواں کوئی نہیں ہے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    ترے قریب بھی دل کچھ بجھا سا رہتا ہے

    ترے قریب بھی دل کچھ بجھا سا رہتا ہے غم فراق کا کھٹکا لگا سا رہتا ہے نہ جانے کب نگہ باغباں بدل جائے ہر آن پھولوں کو دھڑکا لگا سا رہتا ہے ہزاروں چاند ستارے نکل کے ڈوب گئے نگر میں دل کے سدا جھٹپٹا سا رہتا ہے تمہارے دم سے ہیں تنہائیاں بھی بزم نشاط تمہاری یادوں کا اک جمگھٹا سا رہتا ...

    مزید پڑھیے

    مرے نالوں میں اتنا تو اثر ہے

    مرے نالوں میں اتنا تو اثر ہے شب غم ہے مگر کچھ مختصر ہے امیدیں لائے تھے غم لے کے اٹھے یہ روداد حیات مختصر ہے نہیں ہے دور کچھ منزل ہماری زمانہ راہ میں حائل مگر ہے اسیروں کو رہائی مل تو جائے مگر شرط شکست بال و پر ہے وہ راہیں جن کو سونا کر گئے وہ انہیں پر آج تک میری نظر ہے جہاں تم ...

    مزید پڑھیے

    مسلک عشق بیاں کیا کیجے

    مسلک عشق بیاں کیا کیجے کفر ایمان ہوا جاتا ہے مجھ سے لے لے کوئی یادیں میری جی پریشان ہوا جاتا ہے باغبانوں کو خبر ہے کہ نہیں باغ ویران ہوا جاتا ہے وحشت دل کے تصدق ممتازؔ گھر بیابان ہوا جاتا ہے

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2