Mumtaz Mirza

ممتاز میرزا

ممتاز میرزا کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    زمانہ گزرا ہے طوفان غم اٹھائے ہوئے

    زمانہ گزرا ہے طوفان غم اٹھائے ہوئے غزل کے پردے میں روداد دل سنائے ہوئے ہمیں تھے جن سے گناہ وفا ہوا سرزد کھڑے ہیں دار کے سائے میں سر جھکائے ہوئے ہمارے دل کے سبھی راز فاش کرتے ہیں جھکی جھکی سی نظر ہونٹ کپکپائے ہوئے ہمارے دل کے اندھیروں کا غم نہ کر ہم دم ہمارے دم سے یہ رستے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہر درد کے ہر غم کے طلب گار ہمیں ہیں

    ہر درد کے ہر غم کے طلب گار ہمیں ہیں اس جنس گرامی کے خریدار ہمیں ہیں دنیا میں جفاؤں کے سزاوار ہمیں ہیں ممتازؔ بہ ہر حال گناہ گار ہمیں ہیں جو عشق میں گزری ہے سو گزری ہے ہمیں پر آوارہ و رسوا سر بازار ہمیں ہیں اب کون کرے روز نئی ان سے شکایت اچھا چلو تسلیم جفا کار ہمیں ہیں ممتازؔ جو ...

    مزید پڑھیے

    غموں میں ڈوبی ہوئی ہے ہر اک خوشی میری

    غموں میں ڈوبی ہوئی ہے ہر اک خوشی میری عجیب طور سے گزری ہے زندگی میری ہر ایک لمحہ گزرتا ہے حادثے کی طرح بس ایک درد مسلسل ہے زندگی میری خیال و فکر نے کیا کیا صنم تراشے تھے تمام عمر پرستش میں کٹ گئی میری مرا سفینۂ ہستی ہے اور موج بلا تماشا دیکھتی رہتی ہے بے بسی میری ہجوم درد میں ...

    مزید پڑھیے

    پلکوں پہ کچھ چراغ فروزاں ہوئے تو ہیں

    پلکوں پہ کچھ چراغ فروزاں ہوئے تو ہیں اس زندگی کے مرحلے آساں ہوئے تو ہیں میری جبیں نے جن کو نوازا تھا کل تلک وہ ذرے آج مہر درخشاں ہوئے تو ہیں نادم بھی ہوں گے اپنی جفاؤں پہ ایک دن وہ کم نگاہیوں پہ پشیماں ہوئے تو ہیں شمع وفا جلاتے ہیں ظلمت کدوں میں جو وہ لوگ اس جہاں میں پریشاں ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    بہت دعوے کیے ہیں آگہی نے

    بہت دعوے کیے ہیں آگہی نے نہیں سمجھا محبت کو کسی نے جبیں پر خاک کے ذرے نہیں ہیں ستارے چن دیے ہیں بندگی نے شکایت ہے انہیں بھی زندگی سے جنہیں سب کچھ دیا ہے زندگی نے صبا سے پوچھیے کیا گل کھلائے چمن میں ان کی آہستہ روی نے خدا غارت کرے دست ستم کو ابھی تو آنکھ کھولی تھی کلی نے مہ و ...

    مزید پڑھیے

تمام