زمانہ گزرا ہے طوفان غم اٹھائے ہوئے
زمانہ گزرا ہے طوفان غم اٹھائے ہوئے غزل کے پردے میں روداد دل سنائے ہوئے ہمیں تھے جن سے گناہ وفا ہوا سرزد کھڑے ہیں دار کے سائے میں سر جھکائے ہوئے ہمارے دل کے سبھی راز فاش کرتے ہیں جھکی جھکی سی نظر ہونٹ کپکپائے ہوئے ہمارے دل کے اندھیروں کا غم نہ کر ہم دم ہمارے دم سے یہ رستے ہیں ...