خیال ذہن شکن سے زبان بھر آ جائے
خیال ذہن شکن سے زبان بھر آ جائے یہ ہو تو ہاتھ مرے کوئی شعر تر آ جائے ہمارے مٹنے سے دنیا ہوئی ہے ایسی نہاں کہ جیسے بیج سے باہر کوئی شجر آ جائے بنائی میں نے جو بے صورتی کے پتھر سے میں کیا کروں اسی مورت پہ دل اگر آ جائے چمن تمام تو آہٹ پہ اس کی جھوم اٹھا یہاں یہ خبط وہ سیل ہوا نظر ...