مراجعت
وہ چکا چوند وہ شہر کے جلوے وہ تماشے وہ کرتب اجالوں کے ہو رہے محو ہم بسکہ سائے تھے ہر طرف شعبدے بے کراں سے تھے مبتلا جن میں ہم جسم و جاں سے تھے نہ رہا یاد آئے کہاں سے تھے نظر اک دین تھی خود نظاروں کی ذات اپنی عبارت انہیں سے تھی رہن دریا تھی گرداب کی ہستی انس کے رابطوں کے امیں تھے ...