دلبری اس رخ دلربا کی خال و خد سے عبارت نہیں ہے
دلبری اس رخ دلربا کی خال و خد سے عبارت نہیں ہے
محو نظارۂ خال و خد کو یہ سمجھنے کی مہلت نہیں ہے
دل سے ہوتی تو ہے راہ دل کو فاصلہ ہے مگر راہ خود بھی
ایک ہو جائیں ہم آپ مل کر عشق کی ایسی قسمت نہیں ہے
جس کو اپنی نظر جانتا ہوں اس کے جلووں کا ہے اک کرشمہ
وہ نظر ہی نہیں جس کی ہستی اس کی مرہون منت نہیں ہے
یہ بلائیں جو پیش نظر ہیں یہ تو بے شک فریب نظر ہیں
لیکن ان سے جو طاری ہے دل پر کیا یہ ڈر بھی حقیقت نہیں ہے
غم ہے جس عہد ماضی کا سب کو اٹھ کے آ جائیں ڈھانچے جو اس کے
بڑھ کے ان کو گلے سے لگا لے یہ کسی میں بھی ہمت نہیں ہے
شمع پر جان دینا پتنگو تم نے سیکھا ہے کس مدرسے میں
شمع پر جان دینا پتنگو زندگی کی ضرورت نہیں ہے
میں محبؔ ایک شعلہ تھا یعنی ہوتے رہنے کا اک مشغلہ تھا
ہوتے ہوتے وہ شے ہو گیا ہوں جس میں ہونے کی طاقت نہیں ہے