Muhammad Kamran Khalid

محمد کامران خالد

لکھاری ، استاد، سماجی کارکن ماہنامہ 'گلوبل سائنس'، ماہنامہ 'تعلیمی قیادت' میں مضامین لکھتے رہے ہیں

Writer, Ustaad(Teacher), Smaaji Karkun (Social Worker)

محمد کامران خالد کے مضمون

    پلاسٹک سے چلے گی کار اور روشن ہوگا گھر

    آلودگی کی فہرست میں نیا دشمن پلاسٹک ہے جس کے ذرات خون اور پھیپھڑوں تک جارہے ہیں۔ ایکوواچ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہر سال دس سمندری پرندے اور ایک لاکھ سمندری جانور پلاسٹک کی آلودگی کی وجہ سے مارے جاتے ہیں۔ ہر سال اتنا پلاسٹک پھینکا جاتا ہے کہ وہ پوری دنیا کے گرد چار دفعہ لپیٹا جاسکتا ہے۔ تقریباً پچاس فیصد پلاسٹک صرف ایک بار استعمال کرکے پھینک دیا جاتا ہے۔ لیکن خوش کن خبر یہ ہے سنگاپور میں بے کار پلاسٹک سے ہائیڈروجن گیس (ماحول دوست ایندھن) بنانے کا کامیاب تجربہ ہوا ہے۔

    مزید پڑھیے

    سورج کو کریں قید: رات کو بجلی پیدا کرنے والے سولر پینل

    ایسے سولر پینل تیار کیے گئے ہیں جو رات میں بھی کام کرسکیں گے۔ اس سولر پینل سے موبائل جارچ کیا جاسکتا ہے اور ایل ای ڈی لائٹس چلائی جاسکتی ہیں۔ یعنی اب رات میں سولر پینل کے لیے بیٹری کی ضرورت نہیں رہے گی۔۔۔ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟

    مزید پڑھیے

    سائنس کی جدید تجربہ گاہ: ٹنکرنگ لیب

    ہمارے ہاں سرکاری اور پرائیویٹ دونوں سکولز میں حقیقی معنوں میں پہلے تو سرے سے کوئی تجربہ گاہ (سائنس لیب یا کمپیوٹر لیب) موجود ہی نہیں ہے اور جہاں پر موجود ہے وہ صرف نمائشی یا غیر فعال ہے۔میٹرک سطح تک سائنس لیب کی افادیت کیا ہونی ہے جب امتحانات میں پریکٹیکل بک بازار سے تیار شدہ مل جاتی ہو اور پریکٹیکل ورک کے نمبر سفارش یا نقل سے حاصل کرلیے جاتےہوں۔

    مزید پڑھیے

    صحت کا عالمی دن: ہماری زمین، ہماری صحت

    کرونا وبا نے جو انسانی بحران پیدا کرنے میں کردار ادا کیا وہ اپنی جگہ تشویش ناک ہے۔ لیکن خود انسان اپنے ہاتھوں سے جو قبر کھود رہا ہے، زمین کو اتنا آلودہ کردیا ہے کہ یہاں سانس لینا دشوار ہوتا جارہا ہے۔ ہم مریخ پر زندگی کے آثار کی کھوج لگانے کے لیے کھربوں ڈالر جھونکے جارہے ہیں۔جبکہ خدا نے جو زمین جیسا زندگی سے بھرپور سیارہ دیا ہے اسے زندگی کے لیے تنگ بناتے جارہے ہیں۔ 7 اپریل 2022 کو صحت کے عالمی دن پر زمین اور صحت کی حفاظت پر زور دیا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیے

    سمارٹ فون کا غلط استعمال: کیا آپ ٹیکسٹ نیک نامی خطرناک عارضے میں مبتلا تو نہیں ہیں؟

    ٹیکسٹ نیک

    ایک حالیہ تحقیق کے مطابق 79 فیصد افراد "ٹیکسٹ نیک" کا شکار ہیں۔   یہ لوگ روزانہ کم از کم دو گھنٹے مسلسل سمارٹ ڈیوائسز کو استعمال کرتے ہوئے گردن جھکائے رکھتے ہیں۔ ایک پاکستانی ڈاکٹر نے بتایا کہ۔۔۔

    مزید پڑھیے
صفحہ 12 سے 12