Mubarak Azimabadi

مبارک عظیم آبادی

بہار کے ممتاز مابعد کلاسیکی شاعر

Prominent later-classical poet from Bihar

مبارک عظیم آبادی کی غزل

    تماشائی تو ہیں تماشا نہیں ہے

    تماشائی تو ہیں تماشا نہیں ہے گرا ہے وہ پردہ کہ اٹھتا نہیں ہے یہ کس کی نظر دے گئی روگ یارب سنبھالے سے اب دل سنبھلتا نہیں ہے تڑپ جائیے گا تڑپ جائیے گا تڑپنا ہمارا تماشا نہیں ہے بہت پھانس نکلی بہت خار نکلے مگر دل کا کانٹا نکلتا نہیں ہے یہ ہر شخص کی لن ترانی ہے کیسی کہ ہر آنکھ تو ...

    مزید پڑھیے

    بغل میں ہم نے رات اک غیرت مہتاب دیکھا ہے

    بغل میں ہم نے رات اک غیرت مہتاب دیکھا ہے تمہیں اس خواب کی تعبیر ہو کیا خواب دیکھا ہے تڑپ بجلی کی بھی دیکھی ہے وہ دل تھام لیتے ہیں تری بے تابیوں کو بھی دل بے تاب دیکھا ہے وہ الفت دوست ہوں ناصح دعا ہی دل سے نکلی ہے اگر دشمن کے گھر بھی مجمع احباب دیکھا ہے خدا کے سامنے اے محتسب سچ ...

    مزید پڑھیے

    عجب رنگ کی مے پرستی رہی

    عجب رنگ کی مے پرستی رہی کہ بے مے پیے مے کی مستی رہی بکھرتے رہے گیسوئے عنبریں صبا ان سے مل مل کے بستی رہی رہا دور میں ساغر نرگسی مری مے ان آنکھوں کی مستی رہی وہ شکل اپنی ہر دم بدلتے رہے یہاں مشق صورت پرستی رہی وہیں رہ پڑے راہ میں حسن دوست جہاں حسن والوں کی بستی رہی ملی روز ہم ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی چوسر کس نے کھیلی یہ تو کھیل ہمارے ہیں

    عشق کی چوسر کس نے کھیلی یہ تو کھیل ہمارے ہیں دل کی بازی مات ہوئی تو جان کی بازی ہارے ہیں کیسے کیسے لخت جگر ہیں کیا کیا دل کے پارے ہیں ایسے لعل کہاں دنیا میں جیسے لعل ہمارے ہیں اس کو مارا اس کو مارا یہ بسمل وہ ٹوٹ گیا نوک پلک والوں سے ڈریے قاتل ان کے اشارے ہیں چھلنی چھلنی دل بھی ...

    مزید پڑھیے

    جو پانچ وقت مصلے پہ قبلہ رو نکلے

    جو پانچ وقت مصلے پہ قبلہ رو نکلے انہیں بزرگوں کے زیر بغل سبو نکلے بڑا مزہ ہو بت کم سخن جو محشر میں خدا کے سامنے حاضر جواب تو نکلے وہ گو سنا کیے لیکن ادا یہ کہتی رہی نہ ذکر مہر و وفا میرے رو بہ رو نکلے کسی کو دیر کسی کو حرم مبارک ہو ہمیں وہ در کہ جہاں دل کی آرزو نکلے

    مزید پڑھیے

    نہ لائے تاب دید اوسان والے

    نہ لائے تاب دید اوسان والے ترے جلوے بھی ہیں کیا شان والے ہزاروں مے کدے سر پر لیے ہیں یہ بادل ہیں بڑے سامان والے میں ان سے اپنے ارماں کہہ رہا ہوں وہ کہتے ہیں بڑے ارمان والے تری کافر ادا نے کس کو چھوڑا کہیں ایمان سے ایمان والے حسینوں سے مبارکؔ دب کے ملنا کہ ہیں وہ آن والے شان ...

    مزید پڑھیے

    آب و دانہ ترا اے بلبل زار اٹھتا ہے

    آب و دانہ ترا اے بلبل زار اٹھتا ہے فصل گل جاتی ہے سامان بہار اٹھتا ہے شیخ بھی مضطرب الحال پہنچ جاتا ہے جانب مے کدہ جب ابر بہار اٹھتا ہے مرحبا بار امانت کے اٹھانے والے کیا کلیجہ ہے تمہارا کہ یہ بار اٹھتا ہے خار صحرائے محبت کی کھٹک کیا کہیے جب قدم اٹھتا ہے اپنا سر خار اٹھتا ...

    مزید پڑھیے

    یہاں کیا ہے وہاں کیا ہے ادھر کیا ہے ادھر کیا ہے

    یہاں کیا ہے وہاں کیا ہے ادھر کیا ہے ادھر کیا ہے کوئی سمجھے تو کیا سمجھے وہ نیرنگ نظر کیا ہے نہ ہو جس سر میں سودا سرفروشی کا وہ سر کیا ہے نہ پھونکے خرمن ہستی تو وہ سوز جگر کیا ہے ترے انداز کے بسمل ہیں ہم ہم سے کوئی پوچھے تری بانکی ادا کیا ہے تری ترچھی نظر کیا ہے جہاں سامان وحشت کے ...

    مزید پڑھیے

    پھر ملے ہم ان سے پھر یاری بڑھی

    پھر ملے ہم ان سے پھر یاری بڑھی اور الجھا دل گرفتاری بڑھی مہربانی چارہ سازوں کی بڑھی جب بڑھا درماں تو بیماری بڑھی ہجر کی گھڑیاں کٹھن ہوتی گئیں دن کے نالے رات کی زاری بڑھی پھر تصور میں کسی کے نیند اڑی پھر وہی راتوں کی بے داری بڑھی سختیاں راہ محبت کی نہ پوچھ ہر قدم اک تازہ ...

    مزید پڑھیے

    میرے سر سے کیا غرض سرکار کو

    میرے سر سے کیا غرض سرکار کو دیکھیے اپنے در و دیوار کو یہ گھٹا ایسی گھٹا اتنی گھٹا مے حلال ایسے میں ہے مے خوار کو دھمکیاں دیتے ہو کیا تلوار کی ہم لگاتے ہیں گلے تلوار کو اپنی اپنی سب دکھاتے ہیں بہار گل بھی گلشن سے چلے بازار کو طاق سے مینا اتار آئی بہار طاق پر رکھ شیخ استغفار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4