Mubarak Azimabadi

مبارک عظیم آبادی

بہار کے ممتاز مابعد کلاسیکی شاعر

Prominent later-classical poet from Bihar

مبارک عظیم آبادی کے تمام مواد

35 غزل (Ghazal)

    ستم کرو نہ کرو اختیار باقی ہے

    ستم کرو نہ کرو اختیار باقی ہے جو ہم نہیں تو ہمارا مزار باقی ہے گئی بہار مگر اپنی بے خودی ہے وہی سمجھ رہا ہوں کہ اب تک بہار باقی ہے ہزار مرحلۂ انتظار طے بھی ہوئے ہزار مرحلۂ انتظار باقی ہے شکست توبہ ہے ایسی ثواب میں داخل ابھی سے توبہ مبارکؔ بہار باقی ہے

    مزید پڑھیے

    لے چلا پھر مجھے دل یار دل آزار کے پاس

    لے چلا پھر مجھے دل یار دل آزار کے پاس اب کے چھوڑ آؤں گا ظالم کو ستم گار کے پاس میں تو ہر ہر خم گیسو کی تلاشی لوں گا کہ مرا دل ہے ترے گیسوئے خم دار کے پاس تو تو احسان جتاتی ہوئی آتی ہے صبا یوں بھی آتا ہے کوئی مرغ گرفتار کے پاس

    مزید پڑھیے

    تم وقت پہ کر جاتے ہو پیمان فراموش

    تم وقت پہ کر جاتے ہو پیمان فراموش یہ بھول نہیں ہوتی مری جان فراموش محراب عبادت خم ابرو ہے بتوں کا کر بیٹھے ہیں کعبے کو مسلمان فراموش آباد رہے شاد رہے یاد تمہاری مجھ سے نہیں ہونے کی کسی آن فراموش کب بھولتے ہیں پاؤں مرے دشت نوردی کرتے ہیں کہاں ہاتھ گریبان فراموش

    مزید پڑھیے

    ناوک کہیں سناں کہیں تلوار کیا کہیں

    ناوک کہیں سناں کہیں تلوار کیا کہیں تو ہی بتا تجھے نگۂ یار کیا کہیں شکوہ نہ دام کا ہے نہ صیاد کا گلہ ہم آپ ہو گئے ہیں گرفتار کیا کہیں اظہار حال زار کا ایسوں سے فائدہ آزار دل کا تجھ سے دل آزار کیا کہیں کرتے ہیں واعظ آپ مذمت شراب کی کہتے ہیں کیا جناب کو مے خوار کیا کہیں ایسوں سے ...

    مزید پڑھیے

    تازہ آزار کا ارمان کہاں جاتا ہے

    تازہ آزار کا ارمان کہاں جاتا ہے پھر ستا لے ترے قربان کہاں جاتا ہے کس پہ دل آیا کہاں آیا بتا اے ناصح تو مری طرح پریشان کہاں جاتا ہے خانقاہوں پہ ہوا پیر مغاں کا قبضہ آج مے خانے کا سامان کہاں جاتا ہے دل سلامت نہیں آنے کا مبارکؔ بخدا ارے نادان کہا مان کہاں جاتا ہے

    مزید پڑھیے

تمام