Mubarak Azimabadi

مبارک عظیم آبادی

بہار کے ممتاز مابعد کلاسیکی شاعر

Prominent later-classical poet from Bihar

مبارک عظیم آبادی کی غزل

    ستم کرو نہ کرو اختیار باقی ہے

    ستم کرو نہ کرو اختیار باقی ہے جو ہم نہیں تو ہمارا مزار باقی ہے گئی بہار مگر اپنی بے خودی ہے وہی سمجھ رہا ہوں کہ اب تک بہار باقی ہے ہزار مرحلۂ انتظار طے بھی ہوئے ہزار مرحلۂ انتظار باقی ہے شکست توبہ ہے ایسی ثواب میں داخل ابھی سے توبہ مبارکؔ بہار باقی ہے

    مزید پڑھیے

    لے چلا پھر مجھے دل یار دل آزار کے پاس

    لے چلا پھر مجھے دل یار دل آزار کے پاس اب کے چھوڑ آؤں گا ظالم کو ستم گار کے پاس میں تو ہر ہر خم گیسو کی تلاشی لوں گا کہ مرا دل ہے ترے گیسوئے خم دار کے پاس تو تو احسان جتاتی ہوئی آتی ہے صبا یوں بھی آتا ہے کوئی مرغ گرفتار کے پاس

    مزید پڑھیے

    تم وقت پہ کر جاتے ہو پیمان فراموش

    تم وقت پہ کر جاتے ہو پیمان فراموش یہ بھول نہیں ہوتی مری جان فراموش محراب عبادت خم ابرو ہے بتوں کا کر بیٹھے ہیں کعبے کو مسلمان فراموش آباد رہے شاد رہے یاد تمہاری مجھ سے نہیں ہونے کی کسی آن فراموش کب بھولتے ہیں پاؤں مرے دشت نوردی کرتے ہیں کہاں ہاتھ گریبان فراموش

    مزید پڑھیے

    ناوک کہیں سناں کہیں تلوار کیا کہیں

    ناوک کہیں سناں کہیں تلوار کیا کہیں تو ہی بتا تجھے نگۂ یار کیا کہیں شکوہ نہ دام کا ہے نہ صیاد کا گلہ ہم آپ ہو گئے ہیں گرفتار کیا کہیں اظہار حال زار کا ایسوں سے فائدہ آزار دل کا تجھ سے دل آزار کیا کہیں کرتے ہیں واعظ آپ مذمت شراب کی کہتے ہیں کیا جناب کو مے خوار کیا کہیں ایسوں سے ...

    مزید پڑھیے

    تازہ آزار کا ارمان کہاں جاتا ہے

    تازہ آزار کا ارمان کہاں جاتا ہے پھر ستا لے ترے قربان کہاں جاتا ہے کس پہ دل آیا کہاں آیا بتا اے ناصح تو مری طرح پریشان کہاں جاتا ہے خانقاہوں پہ ہوا پیر مغاں کا قبضہ آج مے خانے کا سامان کہاں جاتا ہے دل سلامت نہیں آنے کا مبارکؔ بخدا ارے نادان کہا مان کہاں جاتا ہے

    مزید پڑھیے

    جبیں پر خاک ہے یہ کس کے در کی

    جبیں پر خاک ہے یہ کس کے در کی بلائیں لے رہا ہوں اپنے سر کی ابھر آئی ہیں پھر چوٹیں جگر کی سلامت برچھیاں ترچھی نظر کی قیامت کی حقیقت جانتا ہوں یہ اک ٹھوکر ہے میرے فتنہ گر کی کیا مجبور آئین وفا نے نہ کرنی تھی وفا تم سے مگر کی نہ مانو گے نہ مانو گے ہماری ادھر ہو جائے گی دنیا ادھر ...

    مزید پڑھیے

    کیوں کیا کرتے ہیں آہیں کوئی ہم سے پوچھے

    کیوں کیا کرتے ہیں آہیں کوئی ہم سے پوچھے کر گئیں کیا وہ نگاہیں کوئی ہم سے پوچھے لے کے دل ان کے مکرنے کی ادا کیا کہیے کیوں پلٹتی ہیں نگاہیں کوئی ہم سے پوچھے دوست دشمن کو بنانا کوئی تم سے سیکھے دوستی کیسی نباہیں کوئی ہم سے پوچھے نیچی نظریں کیے آتے ہو جہاں سے سمجھے جھینپتی کیوں ...

    مزید پڑھیے

    اسے سودا اسے سودا یہ دیوانہ وہ دیوانہ (ردیف .. ے)

    اسے سودا اسے سودا یہ دیوانہ وہ دیوانہ ہوا کیا موسم گل کی جنوں انگیز ہوتی ہے ارے کم بخت انکار اور مے سے موسم گل میں بری اتنی بھی زاہد عادت پرہیز ہوتی ہے چھری سے پہلے مجھ کو تیرے غمزے مار ڈالیں گے کب آئے گی ارے جلاد کب سے تیز ہوتی ہے مبارکؔ بھی اسی خاک عظیم آباد سے اٹھا سلامت وہ ...

    مزید پڑھیے

    پردے پردے میں بہت مجھ پہ ترے وار چلے

    پردے پردے میں بہت مجھ پہ ترے وار چلے صاف اب حلق پہ خنجر چلے تلوار چلے دورئ منزل مقصد کوئی ہم سے پوچھے بیٹھے سو بار ہم اس راہ میں سو بار چلے کون پامال ہوا اس کی بلا دیکھتی ہے دیکھتا اپنی ہی جو شوخیٔ رفتار چلے بے پیے چلتا ہے یوں جھوم کے وہ مست شباب جس طرح پی کے کوئی رند قدح خوار ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری شرط محبت کبھی وفا نہ ہوئی

    تمہاری شرط محبت کبھی وفا نہ ہوئی یہ کیا ہوئی تمہیں کہہ دو اگر جفا نہ ہوئی قدم قدم پہ قدم لڑکھڑائے جاتے تھے تمام عمر بھی طے منزل وفا نہ ہوئی تمہیں کہو تمہیں ناآشنا کہیں نہ کہیں کہ آشنا سے ادا رسم آشنا نہ ہوئی تری ادا کی قسم ہے تری ادا کے سوا پسند اور کسی کی ہمیں ادا نہ ہوئی ہمیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4