Mubarak Azimabadi

مبارک عظیم آبادی

بہار کے ممتاز مابعد کلاسیکی شاعر

Prominent later-classical poet from Bihar

مبارک عظیم آبادی کی غزل

    چتون جو قہر کی ہے تو تیور جلال کے

    چتون جو قہر کی ہے تو تیور جلال کے مطلب یہ ہے کہ رکھ دے کلیجہ نکال کے واعظ سے بحث بادہ و پیمانہ کیا کروں کچھ لوگ رہ گئے ہیں پرانے خیال کے سو داغ جن کے لائے ہیں زیر مزار ہم احساں جتا رہے ہیں وہ دو پھول ڈال کے پھر ڈھونڈھتا ہے دل خلش خار آرزو پچھتا رہا ہوں دل سے یہ کانٹا نکال کے یہ ...

    مزید پڑھیے

    پوچھی تقصیر تو بولے کوئی تقصیر نہیں

    پوچھی تقصیر تو بولے کوئی تقصیر نہیں ہاتھ جوڑے تو کہا یہ کوئی تعزیر نہیں ہم بھی دیوانے ہیں وحشت میں نکل جائیں گے نجد اک دشت ہے کچھ قیس کی جاگیر نہیں اک تری بات کہ جس بات کی تردید محال اک مرا خواب کہ جس خواب کی تعبیر نہیں کہیں ایسا نہ ہو کم بخت میں جان آ جائے اس لیے ہاتھ میں لیتے ...

    مزید پڑھیے

    یا دور مرا حجاب کر دے

    یا دور مرا حجاب کر دے یا اپنے کو بے نقاب کر دے سو بار بسے یہ دل کی بستی سو بار کوئی خراب کر دے دیکھیں تری ہم پسند زاہد اک حور تو انتخاب کر دے ناداں کو دے دیا مبارکؔ دل کو نہ کہیں خراب کر دے

    مزید پڑھیے

    بیگانۂ وفا ترا شیوہ ہی اور ہے

    بیگانۂ وفا ترا شیوہ ہی اور ہے اہل وفا کا طور طریقہ ہی اور ہے دیر و حرم کی راہ میں رکھتے نہیں قدم ہم رہروان شوق کا رستہ ہی اور ہے دل بے وفا کے ہاتھ نہ بیچے گا باوفا تم سے نہیں بنے گا یہ سودا ہی اور ہے اللہ دل نہ تم کو تڑپتا ہوا دکھائے دیکھا نہ جائے گا یہ تماشا ہی اور ہے جلوہ فروش ...

    مزید پڑھیے

    سمجھائیں کس طرح دل ناکردہ کار کو

    سمجھائیں کس طرح دل ناکردہ کار کو یہ دوستی سمجھتا ہے دشمن کے پیار کو نکلا چمک کے مہر قیامت بھی اور ہم بیٹھے رہے چھپائے دل داغ دار کو ساقی نہ مے نہ جام نہ مینا نہ میکدہ آمد بہار کی ہو مبارک بہار کو کیا کیا بگاڑ میں بھی ادائیں ہیں دل فریب کتنے بناؤ آتے ہیں گیسوئے یار کو ناصح کا ...

    مزید پڑھیے

    اب کون بات رہ گئی یہ بات بھی گئی

    اب کون بات رہ گئی یہ بات بھی گئی یعنی کبھی کبھی کی ملاقات بھی گئی کہتے ہیں وہ کہ جذبۂ دل اب فریب ہے جب دل گیا تو دل کی کرامات بھی گئی جو کچھ کیا وہ تو نے کیا اضطراب شوق سو آفتیں بھی آئیں مری بات بھی گئی دستار آپ کی جو ہوئی رہن میکدہ توبہ ہماری قبلۂ حاجات بھی گئی وعدے کی کون رات ...

    مزید پڑھیے

    ہاں یہ بدلی کالی کالی جائے گی

    ہاں یہ بدلی کالی کالی جائے گی پاک بازوں میں بھی ڈھالی جائے گی توبہ کی رندوں میں گنجائش کہاں جب یہ آئے گی نکالی جائے گی کچھ بلانوش آ گئے بھٹی میں شیخ تیری بوتل آج خالی جائے گی پھول کیا ڈالو گے تربت پر مری خاک بھی تم سے نہ ڈالی جائے گی جائیے ہم اپنا بہلا لیں گے دل دل لگی کوئی ...

    مزید پڑھیے

    دیکھے اسے ہر آنکھ کا یہ کام نہیں ہے

    دیکھے اسے ہر آنکھ کا یہ کام نہیں ہے کچھ کھیل تماشائے لب بام نہیں ہے میں معترف جرم ہوں جو چاہو سزا دو الزام تمنا کوئی الزام نہیں ہے وہ صبح بھی ہوتی ہے شب تار سے پیدا جس کو خطر تیرگئ شام نہیں ہے جو دل ہے وہ لبریز تمنا ہے مبارکؔ اس جام سے اچھا تو کوئی جام نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    محبت میں ٹھنی اکثر یہاں تک

    محبت میں ٹھنی اکثر یہاں تک کہ پہنچے معرکے تیر و کماں تک چلے ناوک کھنچی ظالم کماں تک کہاں تک امتحاں آخر کہاں تک چلے جاتے ہیں آواز جرس پر پہنچ جائیں گے بچھڑے کارواں تک ہوائے شوق کے جھونکے سلامت رہوگے تم پس پردہ کہاں تک نہ وہ عیار مجھ سے پوچھتا ہے نہ دل کی بات آتی ہے زباں تک اسی ...

    مزید پڑھیے

    بکھری ہوئی ہے یوں مری وحشت کی داستاں

    بکھری ہوئی ہے یوں مری وحشت کی داستاں دامن کدھر کدھر ہے گریباں کہاں کہاں نکلے اس انجمن سے تو پہلو میں دل نہ تھا آئے جو ڈھونڈنے تو وہ بولے یہاں کہاں ایسے میں کیا چلے ہو مبارکؔ چمن کو تم بلبل کہاں بہار کہاں باغباں کہاں

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4