محسن احمد کی غزل

    یہ کیا کہ تیرے ہوتے بھی کوئی اداس ہو

    یہ کیا کہ تیرے ہوتے بھی کوئی اداس ہو جیسے کوئی رعایتی نمبر سے پاس ہو یہ کیا کہ حرف حرف سے ٹپکے ہوس کی رال یہ کیا کہ شعر شعر میں جسموں کی باس ہو یہ کیا غلاف زر سے تو کعبہ لپیٹ دے یہ کیا وجود عشق پہ بار لباس ہو یہ کیا کہ عشق ہو تو پھر اس میں نہ ہو فراق پھل ہو تو پھر ضروری ہے اس میں ...

    مزید پڑھیے

    اک در پہ سر جھکا لیا راہیں بدل گئیں

    اک در پہ سر جھکا لیا راہیں بدل گئیں جتنی بلائیں سر پہ تھیں ساری ہی ٹل گئیں اک ہاتھ ہم نے چوم کے آنکھوں پہ کیا رکھا موسم کی ساری شدتیں نرمی میں ڈھل گئیں شک کی لگی جو آگ تو اٹھنے لگا دھواں سب رسیاں یقین کی لمحوں میں جل گئیں محنت کی بوند بوند سے کرتا رہا تھا تر یوں بیٹیاں غریب کی ...

    مزید پڑھیے

    گھپ اندھیرا تھا جا بجا مجھ میں

    گھپ اندھیرا تھا جا بجا مجھ میں رات رہتی تھی با خدا مجھ میں میں تو سر کو جھکائے بیٹھا تھا عشق نے سر اٹھا لیا مجھ میں غم یہاں سے نکل نہیں پایا چار جانب تھا حاشیہ مجھ میں میرا ہی روپ دھار کر کوئی دیر تک چیختا رہا مجھ میں جانے کس کس نے رات کاٹی یہاں جانے کس کس کو تو ملا مجھ میں چھت ...

    مزید پڑھیے

    موت آندھی ہے مگر ان کو صبا لگتی ہے

    موت آندھی ہے مگر ان کو صبا لگتی ہے زندگی دشت کے ماروں کو سزا لگتی ہے دھیرے دھیرے جو سسکتا ہے دیا کمرے میں یہ یقیناً کہیں شعلے کو ہوا لگتی ہے چند سکوں کے عوض لوگ دعا دیتے ہیں کیا یوں خیرات کے بدلے میں دعا لگتی ہے رقص کرتا ہے تڑپتا ہے مناتا ہے اسے چاندنی جھیل کے پانی سے خفا لگتی ...

    مزید پڑھیے

    یک بہ یک جھوم اٹھا نفس کو غارت کر کے

    یک بہ یک جھوم اٹھا نفس کو غارت کر کے ایک درویش ترے ہاتھ پہ بیعت کر کے میں ترا نام بھی لیتا نہیں آسانی میں کیا نکلتا کسی مشکل سے تلاوت کر کے دل نہ ہو در پہ لگائی ہوئی گھنٹی ہو میاں بھاگ جاتے ہیں سبھی لوگ شرارت کر کے یہ جو تاجر ہیں انہیں دام زیادہ ہی بتا یہ خریدیں گے محبت بھی رعایت ...

    مزید پڑھیے