یہ کیا کہ تیرے ہوتے بھی کوئی اداس ہو
یہ کیا کہ تیرے ہوتے بھی کوئی اداس ہو
جیسے کوئی رعایتی نمبر سے پاس ہو
یہ کیا کہ حرف حرف سے ٹپکے ہوس کی رال
یہ کیا کہ شعر شعر میں جسموں کی باس ہو
یہ کیا غلاف زر سے تو کعبہ لپیٹ دے
یہ کیا وجود عشق پہ بار لباس ہو
یہ کیا کہ عشق ہو تو پھر اس میں نہ ہو فراق
پھل ہو تو پھر ضروری ہے اس میں مٹھاس ہو
یہ کیا کہ مول بھی لگے انمول بھی کہو
قیمت اگرچہ لاکھ ہو یا سو پچاس ہو
یہ کیا کہ غازی اور شہید ایک نام لیں
یہ کیا خدا کے نام پہ خوف و ہراس ہو
یہ کیا کسی کے واسطے میلہ لگا رہے
یہ کیا اسی کے نام پہ جینے کی آس ہو
سوچو وجود لا سے وہ بھٹکے یہاں وہاں
سوچو اگر خدا کو بھی تنہائی راس ہو