Mohsin Aftab Kelapuri

محسن آفتاب کیلاپوری

محسن آفتاب کیلاپوری کی غزل

    میری فریاد سنو آؤ بچا لو مجھ کو

    میری فریاد سنو آؤ بچا لو مجھ کو اپنے اندر ہی پھنسا ہوں میں نکالو مجھ کو حق بیانی ہے اگر جرم تو پھر اے لوگوں قتل کر دو مرا نیزوں پہ اچھالو مجھ کو دے رہا ہوں میں یہ تکلیف تمہیں آخری بار اپنے کاندھوں پہ مرے بچوں اٹھا لو مجھ کو سب کو حاصل نہیں ہوتا ہوں میں آسانی سے مجھ سے ملنے کی ہے ...

    مزید پڑھیے

    مدت سے جو بند پڑا تھا آج وہ کمرہ کھول دیا

    مدت سے جو بند پڑا تھا آج وہ کمرہ کھول دیا میں نے تیرے سامنے دل کا کچا چٹھا کھول دیا مجھ سے لڑنے والے سارے میداں چھوڑ کے بھاگ گئے لے کر اک تلوار جو میں نے اپنا سینہ کھول دیا پھول سمجھ کر تتلی بھونرے اوس پہ آ کر بیٹھ گئے باغ میں جا کر جوں ہی اس نے اپنا چہرہ کھول دیا سارے کاموں کو ...

    مزید پڑھیے

    دھیرے دھیرے قبر کے اندر تلک پہنچائے گی

    دھیرے دھیرے قبر کے اندر تلک پہنچائے گی ایک دن مجھ کو مری یہ حسرتیں کھا جائیں گی بول کالر چھوڑ دیں میرے چراغوں کی اے رات ورنہ جو پاگل ہوائیں ہیں تری پچھتائیں گی آؤ اپنے مسئلوں کو خود ہی سلجھاتے ہیں ہم یہ سیاسی پارٹیاں اور ہمیں الجھائیں گی بیٹیوں کو سانس لینے دو کھلے ماحول ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2