میری فریاد سنو آؤ بچا لو مجھ کو

میری فریاد سنو آؤ بچا لو مجھ کو
اپنے اندر ہی پھنسا ہوں میں نکالو مجھ کو


حق بیانی ہے اگر جرم تو پھر اے لوگوں
قتل کر دو مرا نیزوں پہ اچھالو مجھ کو


دے رہا ہوں میں یہ تکلیف تمہیں آخری بار
اپنے کاندھوں پہ مرے بچوں اٹھا لو مجھ کو


سب کو حاصل نہیں ہوتا ہوں میں آسانی سے
مجھ سے ملنے کی ہے خواہش تو کھنگالو مجھ کو


میری تہذیب یہ کہتی ہے مجھے رو رو کر
میں ہوں گرتی ہوئی دیوار سنبھالو مجھ کو