محمد صدیق نقوی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    بدن میں زہر تھا یا اضطراب تھا کیا تھا

    بدن میں زہر تھا یا اضطراب تھا کیا تھا یہ زندگی میں مسلسل عذاب تھا کیا تھا سماعتوں سے بدن تک تھا چھلنی چھلنی تمام کسی کا لہجہ تھا یا آفتاب تھا کیا تھا وہ جس کی دید سے آنکھیں ہماری خیرہ ہوئیں کسی کا حسن تھا یا ماہتاب تھا کیا تھا میں بھاگتا ہی رہا تشنگی بجھی نہ مری یہ میرا وہم تھا ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ شوق میں خوابوں کا اک سمندر تھا

    نگاہ شوق میں خوابوں کا اک سمندر تھا کھلی جو آنکھ تو میں حادثے کی زد پر تھا تمام عمر میں باہر تلاش کرنے سے خود اپنی ذات میں میں جھانکتا تو بہتر تھا صلیب پر اسے کس جرم میں چڑھایا گیا وہ ایک شخص جو رہبر تھا نہ پیمبر تھا کسی بھی جنگ میں اس نے نہیں فتح پائی یہ اور بات کہ وہ وقت کا ...

    مزید پڑھیے

    تمام عمر کسی کا سہارا مل نہ سکا

    تمام عمر کسی کا سہارا مل نہ سکا میں ایسا دریا تھا جس کو کنارا مل نہ سکا تباہیوں کے مناظر ہر آنکھ روشن تھے محبتوں کا کہیں استعارا مل نہ سکا تمام زیست رہی نذر آبلہ پائی سفر کے ختم کا ہم کو اشارا مل نہ سکا کبھی جو سب کے لئے باعث محبت تھا مجھے وجود وہ ایسا دوبارا مل نہ سکا کھلی رہی ...

    مزید پڑھیے

    دل چاہا کرے منظر شاداب میں رہنا

    دل چاہا کرے منظر شاداب میں رہنا اے آنکھ سدا چاند کے ہی خواب میں رہنا خوش رنگ گلابوں سے سجانا سدا محفل اور شام و سحر جلوۂ مہتاب میں رہنا شاید کبھی دیکھا ہے تمہیں اس میں نہاتے چاہا ہے کنول نے اسی تالاب میں رہنا اے زندگی یہ قہر بھی تیرا نہ ہو مجھ پر ہر روز تھکن کا مرے اعصاب میں ...

    مزید پڑھیے

    میرے نصیب میں خود آگہی کا در لکھ دے

    میرے نصیب میں خود آگہی کا در لکھ دے بلندیوں کا مرے بخت میں سفر لکھ دے ترے فراق میں میں زندگی گزار چکا تو اپنے وصل کی آیت جبین پر لکھ دے مہہ‌ و نجوم کی صورت تو کر مجھے روشن سیاہ رات کے سینے پہ تو سحر لکھ دے تو اپنے نام کی خوشبو لہو میں پھیلا دے تو میری ڈوبتی سانسوں کو معتبر لکھ ...

    مزید پڑھیے

تمام