وقت کے خداؤں میں کیسی ہوشیاری ہے
وقت کے خداؤں میں کیسی ہوشیاری ہے بھیس ہیں امیروں کے ذہنیت بھکاری ہے خود بخود نہیں حائل نفرتوں کی دیواریں کچھ خطا تمہاری تھی کچھ خطا ہماری ہے لاکھ میں شہادت دوں کوئی کیوں یہ مانے گا شمس نے مرے گھر میں تیرگی اتاری ہے کر لیا سبھی نے طے مجھ کو تو رلانے کا اک ہنسی پہ میری تو سب کو ...