Mohammad Sadiq Jameel

محمد صادق جمیل

محمد صادق جمیل کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    اس قدر بڑھ گئی عدم برداشت

    اس قدر بڑھ گئی عدم برداشت خود کو بھی اب نہیں ہیں ہم برداشت ہم نے برداشت جیسے کی دنیا اہل دنیا کریں گے کم برداشت مسکرا کر ہمیں پلا تو سہی مسکرا کر کریں گے سم برداشت کرتے ہو اس لئے ستم شاید ہم سے ہوگا نہیں کرم برداشت ایک خالق کو ماننے والے کس طرح کر گئے صنم برداشت جن کو پتھر ...

    مزید پڑھیے

    اس شہر میں حسین تھے جتنے بڑے بڑے

    اس شہر میں حسین تھے جتنے بڑے بڑے پتھر ہوئے ہیں راہ میں اس کی کھڑے کھڑے منہ لگ نہ ہم چراغوں کے اے سر پھری ہوا دیکھے ہیں ہم نے تجھ سے بھی دشمن بڑے بڑے جو لوگ ایک دوجے پہ کرتے تھے جاں نثار کس کی نظر لگی ہے کہ سب ہیں لڑے لڑے کب میں نے یہ کہا ہے کہ بیٹھو مرے قریب بس دیکھ جاؤ دور سے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ہے روٹی میسر اگر ہوا تو ہے

    نہیں ہے روٹی میسر اگر ہوا تو ہے خدا کا شکر کہ کھانے کو کچھ بچا تو ہے نہ بادبان نہ کشتی کا ناخدا کوئی میں مطمئن ہوں محافظ مرا خدا تو ہے یہ اور بات نہ ارسال کر سکوں تم کو تمہارے نام مگر ایک خط لکھا تو ہے اسی کے نام کی تختی لگائی ہے دل پر مقیم اس میں وہ آخر کبھی رہا تو ہے کھلا جو ...

    مزید پڑھیے

    امن کی خاطر جنگی منظر دفن کیا

    امن کی خاطر جنگی منظر دفن کیا میں نے شیشہ اس نے پتھر دفن کیا پہلے ایک دبائی فائل یادوں کی رفتہ رفتہ سارا دفتر دفن کیا ننھے پھول کا بوجھ ہی کتنا ہوتا ہے لیکن سارے شہر نے مل کر دفن کیا میری آنکھیں بنجر ہونے والی تھیں ان میں جب کل رات سمندر دفن کیا پہلے قبر بنائی سارے خوابوں ...

    مزید پڑھیے

    اپنی ہی لاش پہ ہیں اشک بہائے ہوئے لوگ

    اپنی ہی لاش پہ ہیں اشک بہائے ہوئے لوگ ہم ہیں یک طرفہ محبت کے ستائے ہوئے لوگ میں تھا نادان نہ بس پایا جہاں میں لیکن کیوں پریشان ہیں یہ تیرے بسائے ہوئے لوگ توڑ دیتی ہے ہمیں سانس کی بے ترتیبی خواہ مخواہ ہاتھوں میں پتھر ہیں اٹھائے ہوئے لوگ خود پہ ہنستا ہوں بہت جب میں انہیں دیکھتا ...

    مزید پڑھیے

تمام