Mohammad Khan Sajid

محمد خاں ساجد

  • 1957

محمد خاں ساجد کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    رعنائی میں ڈوبی ہوئی پائی تری آواز

    رعنائی میں ڈوبی ہوئی پائی تری آواز کیا خوب خدا نے ہے بنائی تری آواز مخمور ہے ہر تار مرے ساز نفس کا کانوں میں مرے جب سے ہے آئی تری آواز یہ میرا جنوں ہے کہ ہے آواز کا جادو آنکھوں سے بھی دیتی ہے دکھائی تری آواز مستی بھرے لہجے میں جہاں تو ہوا گویا گہرائی میں جاں کی اتر آئی تری ...

    مزید پڑھیے

    لہریں کیوں ساکت و خموش ہیں سوچا جائے

    لہریں کیوں ساکت و خموش ہیں سوچا جائے پھر مناسب ہو تو کنکر کوئی پھینکا جائے اس قدر جور اٹھائے ہیں خزاں کے ہاتھوں ہم سے اب موسم گل میں بھی نہ چہکا جائے اور بھی کتنے ہی اسباب ہیں سرمستی کے یہ ضروری نہیں مے پی کے ہی بہکا جائے آئینہ حسن خداداد کی کیا دے گا داد اس کو کچھ میری نگاہوں ...

    مزید پڑھیے

    اے وقت تیری آنکھ کا کاجل رہے ہیں ہم

    اے وقت تیری آنکھ کا کاجل رہے ہیں ہم ہر ایک مسئلے کا ترے حل رہے ہیں ہم منزل کی جستجو کا یہ عالم تو دیکھیے صحرا ہے تیز دھوپ ہے اور چل رہے ہیں ہم ہاتھوں میں آج وقت نے کشکول دے دیا نازاں ہیں ہم یہ سوچ کے کیا کل رہے ہیں ہم اشکوں نے اور آتش فرقت کو دی ہوا برسات ہو رہی ہے مگر جل رہے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ کر حوصلہ مرے دل کا

    دیکھ کر حوصلہ مرے دل کا ہاتھ تھرا رہا ہے قاتل کا پاس آیا نہ وقت غرقابی مجھ پہ احسان ہے یہ ساحل کا کیا کہیں حشر کارواں کیا ہو راہبر کا پتہ نہ منزل کا خود ہی دیتے ہیں زخم اور خود ہی پوچھتے ہیں مزاج بسمل کا آ گئی رت بہار کی شاید ہر طرف شور ہے سلاسل کا کھنچ کے آنے پہ وہ ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    بے چارگی کے نام کبھی بے بسی کے نام

    بے چارگی کے نام کبھی بے بسی کے نام الزام سب ہی آئے مری خامشی کے نام ہر اک قدم پہ کھائے ہیں میں نے کئی فریب کچھ سادگی کے نام تو کچھ دوستی کے ساتھ کیا زندگی تھی کرب کے لمحات کے سوا کچھ روشنی کے نام تھے کچھ تیرگی کے نام کاغذ میں جذب ہو گئے پلکوں سے گر کے جو وہ اشک بھیجتا ہوں تری بے ...

    مزید پڑھیے

تمام