Mohammad Amir Alvi Amir

محمد عامر علوی عامر

محمد عامر علوی عامر کی غزل

    شکستہ پر ہے یہ اونچی اڑان رکھتا ہے

    شکستہ پر ہے یہ اونچی اڑان رکھتا ہے پرندہ ہے تو پرندے کی شان رکھتا ہے بہت ہی بوڑھا سہی پر اسی شجر سے گھر تمام شہر میں اک آن بان رکھتا ہے عجب ہی چیز ہے آنچل بھی ماں کا اے لوگو کہ سر تو جیسے کوئی آسمان رکھتا ہے وہ شخص جو مرے ہر فیصلے کا تھا پابند سوالیہ مرے آگے نشان رکھتا ہے ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں دیکھا اوروں پہ احسان کرتے

    تمہیں دیکھا اوروں پہ احسان کرتے فقط رہ گئے ہم ہی ارمان کرتے سلیقہ نہیں جب نبھانے کا ہم کو محبت تجھے کیوں پشیمان کرتے ترا آئنہ بھی ترا عکس بھی میں تری لوگ مجھ سے ہی پہچان کرتے ہے یہ زندگی ریت کا اک گھروندا بھلا کیوں ہواؤں کو مہمان کرتے ستم یہ ہے اپنوں سے کھایا ہے دھوکا یہی کام ...

    مزید پڑھیے

    مانا ہر شخص مرے حق میں گواہی دے گا

    مانا ہر شخص مرے حق میں گواہی دے گا ظلم پرور جو وہ ٹھہرا تو سزا ہی دے گا کیا گماں تھا مرے اجداد کے روشن نامو یہ مرا دور تمہیں بخت سیہ ہی دے گا تو ہے اک ریت مقدر ہے ہوا کی ٹھوکر پھر بھلا کون تجھے پشت پناہی دے گا میرے جنگل کی بھی وسعت کو تو دیکھا ہوتا اک دیا کیا مجھے انجام بتا ہی دے ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کی ضد میں ہمیں اب دعا جلانا ہے

    ہوا کی ضد میں ہمیں اب دعا جلانا ہے کہ حوصلوں کو زمانے کے آزمانا ہے گرے درخت نہیں ہم کہ پھل نہ پائیں گے یہ اور بات جڑوں کو ابھی زمانہ ہے دیوانے ڈرتے نہیں آندھیوں سے وہ جن کو کہ ریت کا ہی سہی گھر مگر بنانا ہے اسی سے میں نے دعا یوں ہمیشہ ہی مانگی اگر وہ بت ہے تو اس کو خدا بنانا ...

    مزید پڑھیے

    دعا کے ہاتھ میں خنجر بڑا عجیب لگا

    دعا کے ہاتھ میں خنجر بڑا عجیب لگا بدلتے وقت کا منظر بڑا عجیب لگا لہو وفاؤں کا پی کر بھی نہ ہوا گلزار سیاستوں کا یہ بنجر بڑا عجیب لگا زمیں سے روٹی اگانے ہی والے ہیں بھوکے یہ محنتوں کا مقدر بڑا عجیب لگا میں آئنہ تھا زمانے کے حادثوں کا ہی اسی نے دیکھا جو ہنس کر بڑا عجیب لگا ہوا ہے ...

    مزید پڑھیے