تمہیں دیکھا اوروں پہ احسان کرتے
تمہیں دیکھا اوروں پہ احسان کرتے
فقط رہ گئے ہم ہی ارمان کرتے
سلیقہ نہیں جب نبھانے کا ہم کو
محبت تجھے کیوں پشیمان کرتے
ترا آئنہ بھی ترا عکس بھی میں
تری لوگ مجھ سے ہی پہچان کرتے
ہے یہ زندگی ریت کا اک گھروندا
بھلا کیوں ہواؤں کو مہمان کرتے
ستم یہ ہے اپنوں سے کھایا ہے دھوکا
یہی کام اے کاش انجان کرتے
اڑائی نہ آنگن سے گھڑیاں چہکتی
کہ ویرانے کو اور سنسان کرتے