مانا ہر شخص مرے حق میں گواہی دے گا

مانا ہر شخص مرے حق میں گواہی دے گا
ظلم پرور جو وہ ٹھہرا تو سزا ہی دے گا


کیا گماں تھا مرے اجداد کے روشن نامو
یہ مرا دور تمہیں بخت سیہ ہی دے گا


تو ہے اک ریت مقدر ہے ہوا کی ٹھوکر
پھر بھلا کون تجھے پشت پناہی دے گا


میرے جنگل کی بھی وسعت کو تو دیکھا ہوتا
اک دیا کیا مجھے انجام بتا ہی دے گا


میں تو روٹھا کہ مناتے ہوئے دیکھوں اس کو
کیا خبر تھی کہ ستم گر وہ بھلا ہی دے گا


وقت بدلا تو اسی ہاتھ میں ہوگا خنجر
یہ نہ سوچ جب بھی اٹھے گا تو دعا ہی دے گا


ناخداؤں پہ بھروسہ نہ ڈبو دے عامرؔ
قرب ساحل جو تجھے دے گا خدا ہی دے گا