Meeraji

میراجی

جدید اردو نظم کے بنیاد سازوں میں شامل ، کہتے ہیں انہوں نے اپنی خیالی محبوبہ میراسین کے نام پر اپنا نام ’میراجی‘ کر لیا تھا

One of the founding fathers of modern Urdu nazm. Known for his mystical association with Indian metaphysical tradition. Died young.

میراجی کی نظم

    ترغیب

    رسیلے جرائم کی خوشبو مرے ذہن میں آ رہی ہے رسیلے جرائم کی خوشبو مجھے حد ادراک سے دور لے جا رہی ہے جوانی کا خوں ہے بہاریں ہیں موسم زمیں پر! پسند آج مجھ کو جنوں ہے نگاہوں میں ہے میرے نشے کی الجھن کہ چھایا ہے ترغیب کا جال ہر اک حسیں پر رسیلے جرائم کی خوشبو مجھے آج للچا رہی ہے! قوانین ...

    مزید پڑھیے

    یعنی

    میں سوچتا ہوں اک نظم لکھوں لیکن اس میں کیا بات کہوں اک بات میں بھی سو باتیں ہیں کہیں جیتیں ہیں کہیں ماتیں ہیں دل کہتا ہے میں سنتا ہوں من مانے پھول یوں چنتا ہوں جب مات ہو مجھ کو چپ نہ رہوں اور جیت جو ہو درانہ کہوں پل کے پل میں اک نظم لکھوں لیکن اس میں کیا بات کہوں جب یوں الجھن بڑھ ...

    مزید پڑھیے

    چل چلاؤ

    بس دیکھا اور پھر بھول گئے جب حسن نگاہوں میں آیا من ساگر میں طوفان اٹھا طوفان کو چنچل دیکھ ڈری آکاش کی گنگا دودھ بھری اور چاند چھپا تارے سوئے طوفان مٹا ہر بات گئی دل بھول گیا پہلی پوجا من مندر کی مورت ٹوٹی دن لایا باتیں انجانی پھر دن بھی نیا اور رات نئی پیتم بھی نئی پریمی بھی نیا ...

    مزید پڑھیے

    مجھے گھر یاد آتا ہے

    سمٹ کر کس لیے نقطہ نہیں بنتی زمیں کہہ دو یہ پھیلا آسماں اس وقت کیوں دل کو لبھاتا تھا ہر اک سمت اب انوکھے لوگ ہیں اور ان کی باتیں ہیں کوئی دل سے پھسل جاتی کوئی سینہ میں چبھ جاتی انہی باتوں کی لہروں پر بہا جاتا ہے یہ بجرا جسے ساحل نہیں ملتا میں جس کے سامنے آؤں مجھے لازم ہے ہلکی ...

    مزید پڑھیے

    دور کنارا

    پھیلی دھرتی کے سینے پہ جنگل بھی ہیں لہلہاتے ہوئے اور دریا بھی ہیں دور جاتے ہوئے اور پربت بھی ہیں اپنی چپ میں مگن اور ساگر بھی ہیں جوش کھاتے ہوئے ان پہ چھایا ہوا نیلا آکاش ہے نیلے آکاش میں نور لاتے ہوئے دن کو سورج بھی ہے شام جانے پہ ہے چاند سے سامنا رات آنے پہ ننھے ستارے بھی ہیں ...

    مزید پڑھیے

    سرسراہٹ

    یہاں ان سلوٹوں پر ہاتھ رکھ دوں یہ لہریں ہیں بہی جاتی ہیں اور مجھ کو بہاتی ہیں یہ موج بادہ ہیں ساغر کی خوابیدہ فضا دل میں اچانک جاگ اٹھتی ہے حقیقت کے جہاں سے کوئی اس دنیا میں در آئے تو اس کے ہونٹ متبسم ہوں شاید قہقہہ اٹھ کر مرے دل کو جکڑ لے اپنے ہاتھوں سے مگر میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ ...

    مزید پڑھیے

    شام کو راستے پر

    رات کے عکس تخیل سے ملاقات ہو جس کا مقصود کبھی دروازے سے آتا ہے کبھی کھڑکی سے اور ہر بار نئے بھیس میں در آتا ہے اس کو اک شخص سمجھنا تو مناسب ہی نہیں وہ تصور میں مرے عکس ہے ہر شخص کا ہر انساں کا کبھی بھر لیتا ہے اک بھولی سی محبوبۂ نادان کا بہروپ کبھی ایک چالاک جہاں دیدہ و بے باک ستمگر ...

    مزید پڑھیے

    کلرک کا نغمۂ محبت

    سب رات مری سپنوں میں گزر جاتی ہے اور میں سوتا ہوں پھر صبح کی دیوی آتی ہے اپنے بستر سے اٹھتا ہوں منہ دھوتا ہوں لایا تھا کل جو ڈبل روٹی اس میں سے آدھی کھائی تھی باقی جو بچی وہ میرا آج کا ناشتہ ہے دنیا کے رنگ انوکھے ہیں جو میرے سامنے رہتا ہے اس کے گھر میں گھر والی ہے اور دائیں پہلو ...

    مزید پڑھیے

    ایک تھی عورت

    یہ جی چاہتا ہے کہ تم ایک ننھی سی لڑکی ہو اور ہم تمہیں گود میں لے کے اپنی بٹھا لیں یوں ہی چیخو چلاؤ ہنس دو یوں ہی ہاتھ اٹھاؤ ہوا میں ہلاؤ ہلا کر گرا دو کبھی ایسے جیسے کوئی بات کہنے لگی ہو کبھی ایسے جیسے نہ بولیں گے تم سے کبھی مسکراتے ہوئے شور کرتے ہوئے پھر گلے سے لپٹ کر کرو ایسی ...

    مزید پڑھیے

    ارتقا

    قدم قدم پر جنازے رکھے ہوئے ہیں ان کو اٹھاؤ جاؤ یہ دیکھتے کیا ہو کام میرا نہیں تمہارا یہ کام ہے آج اور کل کا تم آج میں محو ہو کے شاید یہ سوچتے ہو نہ بیتا کل اور نہ آنے والا تمہارا کل ہے مگر یوں ہی سوچ میں جو ڈوبے تو کچھ نہ ہوگا جنازے رکھے ہوئے ہیں ان کو اٹھاؤ جاؤ چلو جنازوں کو اب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4