Kazim Husain Kazim

کاظم حسین کاظم

کاظم حسین کاظم کی غزل

    حدوں سے بڑھ کے مکمل حدود سونپتا ہوں

    حدوں سے بڑھ کے مکمل حدود سونپتا ہوں تری تھکن کو میں اپنا وجود سونپتا ہوں رگوں میں خون کی حدت سے خشک سالی ہے میں اس روانی کو رسم جمود سونپتا ہوں وہ مجھ سے دور تو میں اس سے دور ہونے لگا میں برگزیدہ اذیت کو سود سونپتا ہوں میں سونپ دینے کی منزل تلک نہیں پہنچا مگر کسی کو قیام و سجود ...

    مزید پڑھیے

    رخ اپنی تمناؤں کا اب موڑ رہا ہوں

    رخ اپنی تمناؤں کا اب موڑ رہا ہوں اک ٹوٹے ہوئے شخص کو میں جوڑ رہا ہوں منزل کا تعین ہے نہ سانسوں کا بھروسہ میں وقت کی تقلید میں بس دوڑ رہا ہوں میں اوروں کے حصے کے بھی دم پھونک نہ جاؤں یہ سوچ کے جلدی سے میں دم توڑ رہا ہوں جس سحر نے توڑا ہے مجھے حال میں آ کر ماضی میں اسی سحر کا میں توڑ ...

    مزید پڑھیے

    ہاں مرا حال ہے برباد مگر میں تو نہیں

    ہاں مرا حال ہے برباد مگر میں تو نہیں تجھ کو کرتا ہے کوئی یاد مگر میں تو نہیں بارہا خالق کونین تری خدمت میں پہنچی ہوگی مری فریاد مگر میں تو نہیں عہد حاضر میں لگے مصر کے بازاروں میں بک گئی ہے مری روداد مگر میں تو نہیں کاش ہستی بھی مری داد کے قابل ہوتی شعر لیتے ہیں مرے داد مگر میں ...

    مزید پڑھیے

    جیت بخشے جو چراغوں کو ہوا زندہ باد

    جیت بخشے جو چراغوں کو ہوا زندہ باد اس پہ قربان چراغوں کی ضیا زندہ باد میں نے دشمن کو مہارت پہ کوئی داد نہ دی میرے اندر سے کوئی بول پڑا زندہ باد اس محبت کے پیمبر سے تقابل کیسا دشت سو بار جسے کہتا رہا زندہ باد گھر کا مالک تو مرے ضبط پہ طعنہ زن تھا گھر کی دیوار نے پر مجھ سے کہا زندہ ...

    مزید پڑھیے

    تختی قلم دوات سے پہلے کی بات ہے

    تختی قلم دوات سے پہلے کی بات ہے یہ عشق کائنات سے پہلے کی بات ہے سچ ہے کہ میں بھی پیار کا منکر بنا رہا ہاں ہاں یہ تیری ذات سے پہلے کی بات ہے اب تو ترے غلط پہ بھی آمین کہہ دیا انکار تیری بات سے پہلے کی بات ہے بس بے سبب فرات پہ الزام آ گیا یہ پیاس تو فرات سے پہلے کی بات ہے کن کا دہن ...

    مزید پڑھیے

    فطرت الٹ کے خواب دکھانے دیے گئے

    فطرت الٹ کے خواب دکھانے دیے گئے گونگوں کو بد زبانی کے طعنے دیے گئے راحت کی پیروی میں تکلف گنوا دیا آنگن میں غیر لوگ بھی آنے دیے گئے اندھوں کی بارگاہ میں آنکھیں فضول تھیں اک سر بریدہ جسم کو شانے دیے گئے اک ریت کی جبین پہ پتھر کی ٹھوکریں بے گھر مسافروں کو ٹھکانے دیے گئے پانی کی ...

    مزید پڑھیے

    مہ جبینوں کی اداؤں سے الجھ بیٹھا ہوں

    مہ جبینوں کی اداؤں سے الجھ بیٹھا ہوں اس کا مطلب ہے بلاؤں سے الجھ بیٹھا ہوں باب تاثیر سے ناکام پلٹ آئی ہے اس لئے اپنی دعاؤں سے الجھ بیٹھا ہوں تیری دہلیز پہ جھکنے کا سوال آیا تھا میں زمانے کی اناؤں سے الجھ بیٹھا ہوں جو مسافر کے لئے باعث تسکین نہیں ایسے اشجار کی چھاؤں سے الجھ ...

    مزید پڑھیے

    ہاں پہلے ڈرتے تھے پر اب مذاق کرتے ہیں

    ہاں پہلے ڈرتے تھے پر اب مذاق کرتے ہیں ہمارے ساتھ یہاں سب مذاق کرتے ہیں ہم اپنی ذات کی سنجیدگی پہ ہنستے ہیں اصول بنتے ہیں وہ جب مذاق کرتے ہیں مجھے یقین تو ہونا کہ میں یقیناً ہوں میں منتظر ہوں کہ وہ کب مذاق کرتے ہیں ہمیں قبول تہجد کے وقت سے پہلے ہم اپنی ذات سے ہر شب مذاق کرتے ...

    مزید پڑھیے

    ہے سارا لمس کا فتنہ حواس پاگل ہیں

    ہے سارا لمس کا فتنہ حواس پاگل ہیں خدا کا شکر کہ چہرہ شناس پاگل ہیں تمہارے شہر میں پاگل وہ ہیں جو ہنستے ہیں ہمارے شہر میں سارے اداس پاگل ہیں وہ مجھ میں پانی پیے گی نہیں نہیں مجھ میں جھگڑ رہے ہیں مسلسل گلاس پاگل ہیں شعور والے ہی گولی چلانا جانتے ہیں میں مطمئن ہوں مرے آس پاس پاگل ...

    مزید پڑھیے

    میں اپنے طور پہ کھیلا تھا آبگینوں سے

    میں اپنے طور پہ کھیلا تھا آبگینوں سے ملا ہوں یاروں کو تحت الثری کے زینوں سے میں ایسے شخص کی تقلید کرنا چاہتا ہوں جو سانس لیتا رہا دوستوں کے سینوں سے گماں گزرتا ہے دنیا کی تیز گامی سے کہ لوگ خواب بھی دیکھیں گے دوربینوں سے یہ تجربہ ہے مرا سرسری سی بات نہیں کوئی بھی نکتہ ملے گا نہ ...

    مزید پڑھیے