Kausar Mazhari

کوثر مظہری

مابعد جدید عہد کے اہم ناقدین میں شامل، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبۂ اردو سے وابستہ۔

کوثر مظہری کی غزل

    کون سی دنیا میں ہوں کس کی نگہبانی میں ہوں

    کون سی دنیا میں ہوں کس کی نگہبانی میں ہوں زندگی ہے سخت مشکل پھر بھی آسانی میں ہوں چاند ہے پانی میں یا بھولے ہوئے چہرے کا عکس ساحل دریا پہ دیکھو میں بھی حیرانی میں ہوں قطرۂ شبنم کے بھی احسان یاد آنے لگے ہونٹ سوکھے جا رہے ہیں جب سے میں پانی میں ہوں بھولی بسری یاد اک آئی ہے میرے دل ...

    مزید پڑھیے

    اب یہ بچے نہیں بہلاوے میں آنے والے

    اب یہ بچے نہیں بہلاوے میں آنے والے کل بھی آئے تھے ادھر کھیل دکھانے والے ایک مدت سے خموشی کا ہے پہرہ ہر سو جانے کس اور گئے شور مچانے والے ہو کا عالم جو تھا پہلے وہ ہے قائم اب بھی گھومتے تھک گئے بستی کو جگانے والے عشق کی آگ نے جلووں کو جواں رکھا ہے لوگ باقی ہیں ابھی ناز اٹھانے ...

    مزید پڑھیے

    پر مرے عشق کے لگ جائیں دیوانہ ہو جاؤں

    پر مرے عشق کے لگ جائیں دیوانہ ہو جاؤں میں نے سوچا تھا کہ اک دم سے فسانہ ہو جاؤں آپ کہیے تو چلوں دشت کی صحرا کی طرف اور اگر کہیے تو دریا کو روانہ ہو جاؤں کیوں بھلا اس کو سر شام یہ زحمت دی جائے کیوں نہ میں خود ہی ذرا چل کے نشانہ ہو جاؤں ربط ہے اس کو زمانے سے بہت سنتا ہوں کوئی ترکیب ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو ہر لمحہ مری سانس ہے آتی جاتی

    یہ جو ہر لمحہ مری سانس ہے آتی جاتی ایک طوفان ہے سینے میں اٹھاتی جاتی موجیں اٹھ اٹھ کے تہہ آب چلی جاتی ہیں ہاں مگر کس کی ہے تصویر بناتی جاتی یہ شجر جس کے سبب رقص ہے کرتا رہتا کاش وہ باد صبا دل کو نچاتی جاتی بس وہی قیمتی اک شے جو مرا حاصل تھی ہر گھڑی پاس ہی رہتی نہ یوں آتی جاتی کم ...

    مزید پڑھیے

    لکیروں کو مٹانا چاہتا ہوں

    لکیروں کو مٹانا چاہتا ہوں مقدر ہی گنوانا چاہتا ہوں تعاقب میں ہے میرے یاد کس کی میں کس کو بھول جانا چاہتا ہوں گرا تھا بوجھ کوئی سر سے میرے اسی کو پھر اٹھانا چاہتا ہوں سن اے دنیا میں اپنا قد گھٹا کر ذرا تجھ کو جھکانا چاہتا ہوں میں رشتوں کے خس و خاشاک سے پھر نیا اک گھر بنانا ...

    مزید پڑھیے

    جانے کس خواب پریشاں کا ہے چکر سارا

    جانے کس خواب پریشاں کا ہے چکر سارا بکھرا بکھرا ہوا رہتا ہے مرا گھر سارا مطمئن ہم تھے بہت جیت ہماری ہوگی کیسے پھر آ گیا نرغے میں یہ لشکر سارا بادۂ غم سے ہے سرشار مرا باطن بھی اور اسی غم سے اجالا ہے یہ باہر سارا میں نے مانگی تھی دعا ٹوٹ کے برسے بادل اب جو برسا ہے تو برسا ہے یہ چھپر ...

    مزید پڑھیے

    پھر کوئی تصویر ابھری خواب میں

    پھر کوئی تصویر ابھری خواب میں بے قراری ہے دل بیتاب میں ساحل دریا پہ کیوں لرزاں ہو تم میں چلا ہنستا ہوا گرداب میں روشنی مل جائے باطن کو مرے کچھ اضافہ ہو جو غم کے باب میں اب کہاں اس چہرۂ زیبا کا عکس بہہ گیا جو کچھ کہ تھا سیلاب میں خواب خوش ہے دیکھ کر مہتاب کو نیند گریاں بستر ...

    مزید پڑھیے

    کھیلنا دل کو پڑا ہر لمحہ موج آب سے

    کھیلنا دل کو پڑا ہر لمحہ موج آب سے میں کہاں نکلا کبھی ہوں حیطۂ گرداب سے ہے فروغ تیرگی سے سب کے چہرے پر عتاب دست بستہ مانگتے ہیں نور سب مہتاب سے درد کیا اٹھا کہ نغمہ بن گیا احساس بھی یوں ہی کوئی چھیڑ دے باجے کو جوں مضراب سے دولت خواب پریشاں بھی نشاط انگیز ہے کھل اٹھا ہے چہرۂ غم ...

    مزید پڑھیے

    یہ چہرہ ہے گل ہے یہ گلشن ہے کیا ہے

    یہ چہرہ ہے گل ہے یہ گلشن ہے کیا ہے سویرا ہے شبنم ہے درپن ہے کیا ہے چلی ہے یہ خوشبو ترے گیسوؤں سے تری یاد ہے تیرا دامن ہے کیا ہے کرن حسن کی چھن کے آنے لگی ہے یہ پردہ ہے آنچل ہے چلمن ہے کیا ہے نظر جھک رہی ہے خموشی ہے لب پر حیا ہے ادا ہے کہ ان بن ہے کیا ہے یہ شرم اور تبسم یہ آنکھوں میں ...

    مزید پڑھیے

    امارت کا کوئی نشہ نہیں تھا

    امارت کا کوئی نشہ نہیں تھا انا کے گھر سے جب نکلا نہیں تھا مجھے تو یاد ہی آتا نہیں ہے کوئی لمحہ کہ جب تڑپا نہیں تھا میں سب کے واسطے اچھا تھا لیکن اسی کے واسطے اچھا نہیں تھا مگر تشبیہ اس کو کس سے دیتے ابھی تو چاند بھی نکلا نہیں تھا عجب ایام شوق دید گزرے کبھی راتوں کو میں سوتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2