Kausar Mazhari

کوثر مظہری

مابعد جدید عہد کے اہم ناقدین میں شامل، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبۂ اردو سے وابستہ۔

کوثر مظہری کی غزل

    منظر چشم جو پر آب ہوا جاتا ہے

    منظر چشم جو پر آب ہوا جاتا ہے چمن دل مرا شاداب ہوا جاتا ہے وہی قطرہ جو کبھی کنج سر چشم میں تھا اب جو پھیلا ہے تو سیلاب ہوا جاتا ہے ایک احساس تھا جو غم سے دبا رہتا تھا ساز غم کا وہی مضراب ہوا جاتا ہے اس کی پلکوں پہ جو چمکا تھا ستارہ کوئی دیکھتے دیکھتے مہتاب ہوا جاتا ہے وہ جو ...

    مزید پڑھیے

    یہ تو اچھا ہے کہ دکھ درد سنانے لگ جاؤ

    یہ تو اچھا ہے کہ دکھ درد سنانے لگ جاؤ ہر کسی کو نہ مگر زخم دکھانے لگ جاؤ نیل کے پانیو رستے میں نہ حائل ہونا کیا پتہ ضرب کلیمیؑ سے ٹھکانے لگ جاؤ کتنی مشکل سے تو آئے ہو ذرا ٹھہرو بھی سہل انداز میں اس طرح نہ جانے لگ جاؤ سامنے آؤ تو جیسے کہ گل تر کوئی اور تنہائی میں پھر اشک بہانے لگ ...

    مزید پڑھیے

    دشت و صحرا کی کہاں اب زندگانی چاہئے

    دشت و صحرا کی کہاں اب زندگانی چاہئے اور اگر ایسا ہے تو ہونٹوں کو پانی چاہئے سوچتا ہوں میرے دل تک کس طرح پہنچے کوئی بے نشاں گھر کے لیے کچھ تو نشانی چاہئے پتلیوں پر رقص کرنا ہی کمال فن نہیں درد کے آنسو کو تو پیہم روانی چاہئے اک سنہرا خواب میری نیند کو درکار ہے خواب کو بھی نیند ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2