Kausar Mazhari

کوثر مظہری

مابعد جدید عہد کے اہم ناقدین میں شامل، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبۂ اردو سے وابستہ۔

کوثر مظہری کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    کون سی دنیا میں ہوں کس کی نگہبانی میں ہوں

    کون سی دنیا میں ہوں کس کی نگہبانی میں ہوں زندگی ہے سخت مشکل پھر بھی آسانی میں ہوں چاند ہے پانی میں یا بھولے ہوئے چہرے کا عکس ساحل دریا پہ دیکھو میں بھی حیرانی میں ہوں قطرۂ شبنم کے بھی احسان یاد آنے لگے ہونٹ سوکھے جا رہے ہیں جب سے میں پانی میں ہوں بھولی بسری یاد اک آئی ہے میرے دل ...

    مزید پڑھیے

    اب یہ بچے نہیں بہلاوے میں آنے والے

    اب یہ بچے نہیں بہلاوے میں آنے والے کل بھی آئے تھے ادھر کھیل دکھانے والے ایک مدت سے خموشی کا ہے پہرہ ہر سو جانے کس اور گئے شور مچانے والے ہو کا عالم جو تھا پہلے وہ ہے قائم اب بھی گھومتے تھک گئے بستی کو جگانے والے عشق کی آگ نے جلووں کو جواں رکھا ہے لوگ باقی ہیں ابھی ناز اٹھانے ...

    مزید پڑھیے

    پر مرے عشق کے لگ جائیں دیوانہ ہو جاؤں

    پر مرے عشق کے لگ جائیں دیوانہ ہو جاؤں میں نے سوچا تھا کہ اک دم سے فسانہ ہو جاؤں آپ کہیے تو چلوں دشت کی صحرا کی طرف اور اگر کہیے تو دریا کو روانہ ہو جاؤں کیوں بھلا اس کو سر شام یہ زحمت دی جائے کیوں نہ میں خود ہی ذرا چل کے نشانہ ہو جاؤں ربط ہے اس کو زمانے سے بہت سنتا ہوں کوئی ترکیب ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو ہر لمحہ مری سانس ہے آتی جاتی

    یہ جو ہر لمحہ مری سانس ہے آتی جاتی ایک طوفان ہے سینے میں اٹھاتی جاتی موجیں اٹھ اٹھ کے تہہ آب چلی جاتی ہیں ہاں مگر کس کی ہے تصویر بناتی جاتی یہ شجر جس کے سبب رقص ہے کرتا رہتا کاش وہ باد صبا دل کو نچاتی جاتی بس وہی قیمتی اک شے جو مرا حاصل تھی ہر گھڑی پاس ہی رہتی نہ یوں آتی جاتی کم ...

    مزید پڑھیے

    لکیروں کو مٹانا چاہتا ہوں

    لکیروں کو مٹانا چاہتا ہوں مقدر ہی گنوانا چاہتا ہوں تعاقب میں ہے میرے یاد کس کی میں کس کو بھول جانا چاہتا ہوں گرا تھا بوجھ کوئی سر سے میرے اسی کو پھر اٹھانا چاہتا ہوں سن اے دنیا میں اپنا قد گھٹا کر ذرا تجھ کو جھکانا چاہتا ہوں میں رشتوں کے خس و خاشاک سے پھر نیا اک گھر بنانا ...

    مزید پڑھیے

تمام

4 نظم (Nazm)

    وہ ایک آگ

    اک عجب آگ سی ہے سینے میں جیسے ہو سینۂ شمشیر کی آگ اک عجب آگ سی ہے باطن میں جیسے ہو نالۂ شبگیر کی آگ جیسے اک شعلۂ جوالہ فلک کو چھو لے سینۂ سرد میں میرے ہے وہی آگ ابھی تودۂ برف سے جو بجھ نہ سکے بن کے شعلہ یہ بڑھی جاتی ہے سوئے افلاک اٹھی جاتی ہے اس کی زد میں ہیں یہ اشیائے نظام عالم بس ...

    مزید پڑھیے

    ضرب پیہم

    یہ کیا ضرب پیہم سی ہر دم ہے سینے پہ میرے کبھی ضرب الٹی لگی یا مری پشت خود ضرب پیہم سے الٹی تو پھر ریڑھ کی ہڈیاں میری چٹخیں کہ سرحد پہ جوں ایک معصوم بچے کی ہڈی مجاہد کے بوٹوں کی زد میں پڑی چرمراتی رہی ہو تو کیا ضرب پیہم سے پیچھا چھڑانا بھی ممکن نہیں ہے؟ نہیں ہے تو کیا میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    غیر مرئی طاقت

    کوئی غیر مرئی سی طاقت تو ہوگی جلو میں جو لے کر ہر اک روح طفل و جواں کو خموشی سے سوئے فلک کوچ کرتی ہے اکثر کوئی باپ معصوم بیٹے کو تھامے دوا دے رہا ہے، ہر اک سانس کے زیر و بم پر نظر ہے ادھر اس کی جاں جسم سے جا رہی ہے مگر کچھ نظر بھی نہ آئے، سمجھ میں نہ آئے ابھی کھیلتا تھا، ابھی دیکھتا ...

    مزید پڑھیے

    دشت تخیل کی نفی

    مجھے دشت تخیل کا سفر کرنا اگر آتا طواف کعبہ کرتا، زندگی کو سمت مل جاتی صحیفے دل کے سب بکھرے ہوئے میرے سنور جاتے غم و آلام میرے بھی، غبار راہ بن جاتے مجھے دشت تخیل کا سفر کرنا اگر آتا تضادات اب جو پیدا ہیں، وہ پیدا ہی نہیں ہوتے کہیں کنج سکوں مثل مدینہ مجھ کو مل جاتا مجھے دشت تخیل کا ...

    مزید پڑھیے