Kausar Mazhari

کوثر مظہری

مابعد جدید عہد کے اہم ناقدین میں شامل، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبۂ اردو سے وابستہ۔

کوثر مظہری کی نظم

    وہ ایک آگ

    اک عجب آگ سی ہے سینے میں جیسے ہو سینۂ شمشیر کی آگ اک عجب آگ سی ہے باطن میں جیسے ہو نالۂ شبگیر کی آگ جیسے اک شعلۂ جوالہ فلک کو چھو لے سینۂ سرد میں میرے ہے وہی آگ ابھی تودۂ برف سے جو بجھ نہ سکے بن کے شعلہ یہ بڑھی جاتی ہے سوئے افلاک اٹھی جاتی ہے اس کی زد میں ہیں یہ اشیائے نظام عالم بس ...

    مزید پڑھیے

    ضرب پیہم

    یہ کیا ضرب پیہم سی ہر دم ہے سینے پہ میرے کبھی ضرب الٹی لگی یا مری پشت خود ضرب پیہم سے الٹی تو پھر ریڑھ کی ہڈیاں میری چٹخیں کہ سرحد پہ جوں ایک معصوم بچے کی ہڈی مجاہد کے بوٹوں کی زد میں پڑی چرمراتی رہی ہو تو کیا ضرب پیہم سے پیچھا چھڑانا بھی ممکن نہیں ہے؟ نہیں ہے تو کیا میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    غیر مرئی طاقت

    کوئی غیر مرئی سی طاقت تو ہوگی جلو میں جو لے کر ہر اک روح طفل و جواں کو خموشی سے سوئے فلک کوچ کرتی ہے اکثر کوئی باپ معصوم بیٹے کو تھامے دوا دے رہا ہے، ہر اک سانس کے زیر و بم پر نظر ہے ادھر اس کی جاں جسم سے جا رہی ہے مگر کچھ نظر بھی نہ آئے، سمجھ میں نہ آئے ابھی کھیلتا تھا، ابھی دیکھتا ...

    مزید پڑھیے

    دشت تخیل کی نفی

    مجھے دشت تخیل کا سفر کرنا اگر آتا طواف کعبہ کرتا، زندگی کو سمت مل جاتی صحیفے دل کے سب بکھرے ہوئے میرے سنور جاتے غم و آلام میرے بھی، غبار راہ بن جاتے مجھے دشت تخیل کا سفر کرنا اگر آتا تضادات اب جو پیدا ہیں، وہ پیدا ہی نہیں ہوتے کہیں کنج سکوں مثل مدینہ مجھ کو مل جاتا مجھے دشت تخیل کا ...

    مزید پڑھیے