Kashif Adeeb Makanpuri

کاشف ادیب مکنپوری

  • 1995

کاشف ادیب مکنپوری کی غزل

    سچ ہے کہ اس بہار کے آگے یہ کچھ نہیں

    سچ ہے کہ اس بہار کے آگے یہ کچھ نہیں لیکن ہمارے پیار کے آگے یہ کچھ نہیں مے کا خمار ٹھیک ہے اپنی جگہ مگر تیرے دئے خمار کے آگے یہ کچھ نہیں شاہوں کے تاج واقعی بے حد حسین ہیں لیکن جمال یار کے آگے یہ کچھ نہیں چاہے جہاں کرے نہ کرے مجھ پہ اعتبار اک تیرے اعتبار کے آگے یہ کچھ ...

    مزید پڑھیے

    بننے والی ہی تھی نفرت کی کہانی دنیا

    بننے والی ہی تھی نفرت کی کہانی دنیا دوڑ کر اہل محبت نے بچا لی دنیا اس میں بس آپ ہی بس آپ نظر آتے ہیں میں نے دنیا سے الگ اپنی بنائی دنیا آپ نے اپنا بتایا ہے مجھے جس دن سے دے رہی ہے مجھے آ آ کے بدھائی دنیا یوں ہی کرتے نہیں سب لوگ محبت مجھ سے پیار کا دھن ہے لٹایا تو کمائی دنیا یہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    تتلی کنول گلاب کی رنگت میں پڑ گئے

    تتلی کنول گلاب کی رنگت میں پڑ گئے جب سے حضور آپ کی صحبت میں پڑ گئے تم کو تو ہوشیار سمجھتے تھے ہم مگر تم کو یہ کیا ہوا کہ محبت میں پڑ گئے ہم اس لئے بھی اور ترقی نہ کر سکے بھولے سے چہرے دیکھے مروت میں پڑ گئے خود ہم نے اپنا ساتھ بہت دور تک دیا آخر میں ہم بھی اپنی ضرورت میں پڑ گئے تم ...

    مزید پڑھیے

    نہ کسی بھی غم کے بدلے نہ کسی خوشی کے بدلے

    نہ کسی بھی غم کے بدلے نہ کسی خوشی کے بدلے تجھے زندگی ملی ہے مری زندگی کے بدلے مری جرأتوں کی کوئی نہیں قدر کرنے والا تجھے مل رہے ہیں تمغے تری بزدلی کے بدلے تجھے آج تک بھی شاید یہ خبر نہیں کہ میں نے ہے چکائی کتنی قیمت تری دوستی کے بدلے مری آرزو کا حاصل ترے لب کی مسکراہٹ ہیں قبول ...

    مزید پڑھیے

    اے مرے یار وقت لگتا ہے

    اے مرے یار وقت لگتا ہے پیار ہے پیار وقت لگتا ہے پیار میں صبر بھی ضروری ہے ہوگا اظہار وقت لگتا ہے دل میں ایسے جگہ نہیں ملتی میرے سرکار وقت لگتا ہے رنگ اپنا دکھائیں گے اک دن گل ہوں یا خار وقت لگتا ہے ان کی زلفوں کے جال میں مجرم ہو گرفتار وقت لگتا ہے تیرے پیچھے چلے گا خوش ہو ...

    مزید پڑھیے