سچ ہے کہ اس بہار کے آگے یہ کچھ نہیں
سچ ہے کہ اس بہار کے آگے یہ کچھ نہیں
لیکن ہمارے پیار کے آگے یہ کچھ نہیں
مے کا خمار ٹھیک ہے اپنی جگہ مگر
تیرے دئے خمار کے آگے یہ کچھ نہیں
شاہوں کے تاج واقعی بے حد حسین ہیں
لیکن جمال یار کے آگے یہ کچھ نہیں
چاہے جہاں کرے نہ کرے مجھ پہ اعتبار
اک تیرے اعتبار کے آگے یہ کچھ نہیں
مجبوریاں ہماری ہوں رسوائی کا سبب
ہاں تیرے اختیار کے آگے یہ کچھ نہیں
کلیاں بہار پھول چمن اور وادیاں
محبوب کے دیار کے آگے یہ کچھ نہیں
جتنا بھی اپنے سر کو اٹھائیں یہ نفرتیں
کاشفؔ ادیبؔ پیار کے آگے یہ کچھ نہیں