اے مرے یار وقت لگتا ہے

اے مرے یار وقت لگتا ہے
پیار ہے پیار وقت لگتا ہے


پیار میں صبر بھی ضروری ہے
ہوگا اظہار وقت لگتا ہے


دل میں ایسے جگہ نہیں ملتی
میرے سرکار وقت لگتا ہے


رنگ اپنا دکھائیں گے اک دن
گل ہوں یا خار وقت لگتا ہے


ان کی زلفوں کے جال میں مجرم
ہو گرفتار وقت لگتا ہے


تیرے پیچھے چلے گا خوش ہو کر
سارا سنسار وقت لگتا ہے


پارسا ایسے کیسے ہو جائے
اک گنہ گار وقت لگتا ہے


مجھ سے ملنے کو میرے خوابوں میں
تجھ کو ہر بار وقت لگتا ہے


لوگ جس کی مثال دیتے رہیں
ہو وہ کردار وقت لگتا ہے


کیا ہوا کیوں الجھ گئے کاشفؔ
ہوں گے اشعار وقت لگتا ہے