کاش قنوجی کی غزل

    دل چاہتا تھا لانا جگر لے کے آ گیا

    دل چاہتا تھا لانا جگر لے کے آ گیا میں اپنی شاعری کا ہنر لے کے آ گیا اے التفات یار مجھے معاف کر کہ میں لانا کہیں تھا تجھ کو کدھر لے کے آ گیا منزل کی جستجو تھی مجھے راہ عشق میں انجام یہ کہ گرد سفر لے کے آ گیا پھر یوں ہوا کے اپنی غزل کی کتاب میں میں اپنی بے بسی کا اثر لے کے آ ...

    مزید پڑھیے

    دامن زیست غم سے بھر ڈالا

    دامن زیست غم سے بھر ڈالا بے وفا تجھ سے پیار کر ڈالا اتنا احساس بن چکا ہوں میں اپنا احساس قتل کر ڈالا ہم نے ماضی سے رابطہ کرکے اپنے زخموں کو آج بھر ڈالا جس کی خاطر ہوئے ہیں ہم رسوا وہ بھی عہد وفا مکر ڈالا اس کو منزل تو بخش دی مالک میرے حصے میں کیوں سفر ڈالا سب کو تجھ سے عطا ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    زخم دلگیر کو لہو کر کے

    زخم دلگیر کو لہو کر کے تجھ کو ڈھونڈوں ہے آرزو کر کے ایک تیری تلاش میں ہم نے خود کو کھو ڈالا کو بہ کو کر کے پھر سے جاؤں گا اس کی محفل میں اپنے ہر زخم کو لہو کر کے عشق تجھ کو کہاں پہ لے آیا وہ پکارا ہے مجھ کو تو کر کے دیکھ لے خاک ہو گیا ہے دل رات دن تیری جستجو کر کے ہم نے اوراق زندگی ...

    مزید پڑھیے

    چند یادوں کے درمیاں ہوگا

    چند یادوں کے درمیاں ہوگا تیرا قصہ وہاں بیاں ہوگا تیرے احساس کا جو جادو ہے میری غزلوں سے وہ عیاں ہوگا جس نے روشن کریں میری راتیں وہ مرا چاند اب کہاں ہوگا آ کے اک بار دل میں جھانک میرے تو ہی اس میں کہیں نہاں ہوگا جب وہ بچھڑے گا میرے دل کا خوں کاش پھیلا یہاں وہاں ہوگا مجھ سے ...

    مزید پڑھیے

    مرے خدا تو مجھے خود سے آشنا کر دے

    مرے خدا تو مجھے خود سے آشنا کر دے میں تیری یاد سے بھٹکوں مجھے فنا کر دے تمام عمر وہ میرے وصال کو ترسے تو اس کے دل کو جدائی سے آشنا کر دے وہ ہم کو دور سے دیکھے تڑپ کے رہ جائے ہمارے بیچ میں تو اتنا فاصلہ کر دے میں اس کے بعد سے تنہا ہوں ایک مدت سے کسی کو بھیج دے دنیا میں آسرا کر ...

    مزید پڑھیے

    ہے وقت بگڑا ہمارا بدل بھی سکتا ہے

    ہے وقت بگڑا ہمارا بدل بھی سکتا ہے تمہارے ہاتھ سے یہ پل نکل بھی سکتا ہے بہت سنبھالا ہے دل کو تمہاری فطرت سے مگر جو دیکھے گا پھر سے مچل بھی سکتا ہے حلال رزق میں برکت خدا نے رکھی ہے حرام کھا کے مرا جسم پل بھی سکتا ہے انا میں اپنی جسے تم سنا چکے ہو ابھی وہ فیصلہ کئی لوگوں کو کھل بھی ...

    مزید پڑھیے