زخم دلگیر کو لہو کر کے

زخم دلگیر کو لہو کر کے
تجھ کو ڈھونڈوں ہے آرزو کر کے


ایک تیری تلاش میں ہم نے
خود کو کھو ڈالا کو بہ کو کر کے


پھر سے جاؤں گا اس کی محفل میں
اپنے ہر زخم کو لہو کر کے


عشق تجھ کو کہاں پہ لے آیا
وہ پکارا ہے مجھ کو تو کر کے


دیکھ لے خاک ہو گیا ہے دل
رات دن تیری جستجو کر کے


ہم نے اوراق زندگی کاشفؔ
خود ہی جوڑے ہیں چار سو کر کے