ہے وقت بگڑا ہمارا بدل بھی سکتا ہے
ہے وقت بگڑا ہمارا بدل بھی سکتا ہے
تمہارے ہاتھ سے یہ پل نکل بھی سکتا ہے
بہت سنبھالا ہے دل کو تمہاری فطرت سے
مگر جو دیکھے گا پھر سے مچل بھی سکتا ہے
حلال رزق میں برکت خدا نے رکھی ہے
حرام کھا کے مرا جسم پل بھی سکتا ہے
انا میں اپنی جسے تم سنا چکے ہو ابھی
وہ فیصلہ کئی لوگوں کو کھل بھی سکتا ہے
اگر خدا کو ہے منظور جان لو کاشفؔ
مرا چراغ ہواؤں میں جل بھی سکتا ہے