دامن زیست غم سے بھر ڈالا

دامن زیست غم سے بھر ڈالا
بے وفا تجھ سے پیار کر ڈالا


اتنا احساس بن چکا ہوں میں
اپنا احساس قتل کر ڈالا


ہم نے ماضی سے رابطہ کرکے
اپنے زخموں کو آج بھر ڈالا


جس کی خاطر ہوئے ہیں ہم رسوا
وہ بھی عہد وفا مکر ڈالا


اس کو منزل تو بخش دی مالک
میرے حصے میں کیوں سفر ڈالا


سب کو تجھ سے عطا ہوئی نعمت
میری دنیا میں بس سفر ڈالا


دل تو پہلے ہی لٹ گیا کاشفؔ
اپنی غزلوں میں پھر جگر ڈالا