Kareem Roomani

کریم رومانی

کریم رومانی کی غزل

    نظر عالم کی بن جائے وہ ہوگا کب بشر پیدا

    نظر عالم کی بن جائے وہ ہوگا کب بشر پیدا بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا قصور اپنا ہی تھا جو اس ستم گر کی تمنا کی نہ ہوتی یہ خلش دل میں نہ ہوتا یہ شرر پیدا رخ روشن پہ زلفوں کا یہ لہرانا یہ اڑ جانا مری دنیائے دل میں کرتے ہیں شام و سحر پیدا اسیران قفس مایوس ہونے کی ضرورت ...

    مزید پڑھیے

    شکوہ نہ کریں گے کبھی ہم برق و شرر سے

    شکوہ نہ کریں گے کبھی ہم برق و شرر سے گلشن میں تو خود آگ لگی ہے گل تر سے وہ لوگ تو ساحل پہ بھی ڈوبیں گے یقیناً گھبرا کے پلٹتے ہیں جو طوفان کے ڈر سے تر دامنی پہ طنز نہ کر میری اے واعظ دامن نہ کہیں تر ہو ترا دامن تر سے کیا کوئی مۂ خوبی نکل آیا سر شام تارے بھی نظر آتے گردوں میں شرر ...

    مزید پڑھیے

    شکوۂ جور و جفا کون کرے

    شکوۂ جور و جفا کون کرے ان سے امید وفا کون کرے کعبۂ دل میں صنم رہتا ہے جان کو دل سے جدا کون کرے وقت خود چارہ گر اعظم ہے زخم الفت کی دوا کون کرے لو اٹھا مثل دھواں رومانیؔ ان کی محفل میں جلا کون کرے

    مزید پڑھیے

    موت تھی زندگی تھی یاد نہیں

    موت تھی زندگی تھی یاد نہیں کون مجھ سے ملی تھی یاد نہیں ہم نے روشن تو کی تھی شمع وفا وہ جلی تھی بجھی تھی یاد نہیں خاک تو ہو گیا تھا پروانہ شمع کیوں رو پڑی تھی یاد نہیں اشک شبنم پہ مسکراتے ہیں آپ تھے یا کلی تھی یاد نہیں کوئی مل کے گلے تو روتا تھا آپ تھے یا خوشی تھی یاد نہیں بزم ...

    مزید پڑھیے

    سمٹا تو میں ذرہ ہوں بکھرا تو میں صحرا ہوں

    سمٹا تو میں ذرہ ہوں بکھرا تو میں صحرا ہوں تھم جاؤں تو قطرہ ہوں بہہ جاؤں تو دریا ہوں کیوں طور پہ میں جاؤں کیوں عرش پہ میں جاؤں اس کا ہی تو پرتو ہوں میں اس کے سوا کیا ہوں کیا کوئی شریک غم ہوگا مرا دنیا میں وہ عرش پہ تنہا ہے میں فرش پہ تنہا ہوں سورج سے شعاعیں کب ہوتی ہیں جدا اس سے وہ ...

    مزید پڑھیے

    تم کلی اک گلاب کی سی ہو

    تم کلی اک گلاب کی سی ہو اک کرن آفتاب کی سی ہو دوڑتا ہوں میں تشنہ لب پیچھے میرے حق میں سراب کی سی ہو جو نہ تعبیر ہو سکے گا کبھی تم حسیں ایسے خواب کی سی ہو حسن بے مثل لا جواب ترا یہ غلط ماہتاب کی سی ہو ایک دریا ہے موجزن تم میں اک امنڈتے شباب کی سی ہو حال دل کا ترے میں کیا جانوں بند ...

    مزید پڑھیے