شکوۂ جور و جفا کون کرے

شکوۂ جور و جفا کون کرے
ان سے امید وفا کون کرے


کعبۂ دل میں صنم رہتا ہے
جان کو دل سے جدا کون کرے


وقت خود چارہ گر اعظم ہے
زخم الفت کی دوا کون کرے


لو اٹھا مثل دھواں رومانیؔ
ان کی محفل میں جلا کون کرے