تم اور میں
تم وہ بادل ہو کہ آکاش پہ جب جھوم کے آئے چلے پروائی بھی موسم بھی سہانا ہو جائے کبھی گھنگھور گھٹا سرمئی اودی کالی کبھی اک روئی کا گالا کہ بس اڑتا جائے کبھی بجلی کی کڑک بن کے جلائے خرمن گڑگڑاتا کہیں بن برسے ہی گزرا جائے پانی تھم تھم کے پڑے رنگ دھنک کے بکھریں ہجر کی شام ڈھلے وصل کی رات ...