Kaneez Fatima Kiran

کنیز فاطمہ کرن

کنیز فاطمہ کرن کی نظم

    تم اور میں

    تم وہ بادل ہو کہ آکاش پہ جب جھوم کے آئے چلے پروائی بھی موسم بھی سہانا ہو جائے کبھی گھنگھور گھٹا سرمئی اودی کالی کبھی اک روئی کا گالا کہ بس اڑتا جائے کبھی بجلی کی کڑک بن کے جلائے خرمن گڑگڑاتا کہیں بن برسے ہی گزرا جائے پانی تھم تھم کے پڑے رنگ دھنک کے بکھریں ہجر کی شام ڈھلے وصل کی رات ...

    مزید پڑھیے

    پھر ملنا کیا نا ملنا کیا

    برسوں کے بعد ملیں ہم تم اور بیتی گھڑیاں خواب لگیں نظروں سے ملیں نظریں لیکن دروازے دلوں کے بند رہیں بانہوں کو گلے میں ڈال کے بھی ملنے کی تڑپ باقی ہی رہے بے تابی ادھر بے مہری ادھر جب پیار کی باتیں بار لگیں آنکھوں سے لگے ساون کی جھڑی اور دل کی لگی کچھ اور بڑھے جب سینے سے لگ کر بھی ان ...

    مزید پڑھیے