یہ درد اب کے سوا ہے حد سے
وہ درد بھی تھا سوا حدوں سے تمہاری آمد کا جس میں مژدہ چھپا ہوا تھا وہ درد رگ رگ کی چیخ بن کر صدا ہوا تھا تو آنکھ خوشیوں سے نم ہوئی تھی زباں سے شکر خدا تھا نکلا زمیں کا ٹکڑا جو زیر پا تھا ہوا تھا جنت کہ اپنی تکمیل پر ہوئی تھی میں سر بہ سجدہ مگر مری جاں وہ خواب موسم گزر چکا ہے ہزار راتوں ...