Kahkashan Tabassum

کہکشاں تبسم

  • 1960

کہکشاں تبسم کی غزل

    لہو کی موج میں جینا مرے حصے میں آیا ہے

    لہو کی موج میں جینا مرے حصے میں آیا ہے بھنور بنتا ہوا دریا مرے حصے میں آیا ہے سنہری عہد ماضی کی روایت ہم سے تھی لیکن فقط دیمک لگا پنا مرے حصے میں آیا ہے پرندے آشیانہ چھوڑ کے کس سمت جا نکلے دکھوں کا اک شجر تنہا مرے حصے میں آیا ہے روپہلی چاندنی اس کو امیر شہر کی بخشش سلگتی دھوپ کا ...

    مزید پڑھیے

    زمیں کے ٹکڑے کئے آسمان بانٹے گا

    زمیں کے ٹکڑے کئے آسمان بانٹے گا وہ شاہ وقت ہے سارا جہان بانٹے گا رکھے رہے گا وہ تیروں پہ دسترس اپنی ہمارے بیچ تو خالی کمان بانٹے گا جو کاٹ لے گیا فصل یقین کھیتوں سے پلٹ کے آئے گا شاخ گمان بانٹے گا کتر کے پنکھ ہمارے دروں کو کھول دیا خبر ملی تھی کہ اونچی اڑان بانٹے گا کہاں وہ درد ...

    مزید پڑھیے

    پھر موسم یخ بستہ بدلنے کی خبر دے

    پھر موسم یخ بستہ بدلنے کی خبر دے رگ رگ میں جمی برف پگھلنے کی خبر دے یا دل کے چراغوں کو لہو اور عطا کر یا راہ میں پھر چاند نکلنے کی خبر دے یا موسم خوش رنگ کوئی بھیج زمیں پر یا گردش افلاک بدلنے کی خبر دے بس اڑتے بگولے ہیں سرابوں کے سفر میں ایڑی کوئی چشمے کے ابلنے کی خبر دے در بند ...

    مزید پڑھیے

    مانگے ہے اک ستارہ سر آسمان پھر

    مانگے ہے اک ستارہ سر آسمان پھر دل کو یہ ضد کہ سوئے افق ہو اڑان پھر اب اے قفس نشینوں اٹھاؤ دعا کو ہاتھ ہے شاخ شاخ موسم وہم و گمان پھر ہر لمحہ کس محاذ کی جانب سفر میں ہے کھینچے ہوئے رگوں میں لہو کی کمان پھر دریاؤں کا یہ چپ تو خطرناک ہے بہت باندھو بلند شاخ پر لوگو مچان پھر پہلے ...

    مزید پڑھیے

    موسم خوشبو رنگ دھنک کے منظر سارے اس کے تھے

    موسم خوشبو رنگ دھنک کے منظر سارے اس کے تھے رات کی کالی چھایا میری چاند ستارے اس کے تھے بیچ سمندر بخت ہمارا ساحل تک یہ آتا کب موج ہوا پہ نام تھا اس کا دور کنارے اس کے تھے سہمی سہمی گونگی بہری ایک گجریا میری تھی ہنستے گاتے دھول اڑاتے راج دلارے اس کے تھے اک چھوٹی سی چھت کی خاطر کیا ...

    مزید پڑھیے