عشق ناکام کا دستور تمہیں کیا معلوم

عشق ناکام کا دستور تمہیں کیا معلوم
تم ہو اس سے حد بہت دور تمہیں کیا معلوم


غم کی دنیا سے ہو تم دور تمہیں کیا معلوم
آہ کیوں کرتے ہیں مجبور تمہیں کیا معلوم


زخم دل خوگر آزار کا بڑھتے بڑھتے
کس طرح بنتا ہے ناسور تمہیں کیا معلوم


ختم ہونے کو ہے ہنگامۂ طوفان حیات
درد کیوں ہوتا ہے کافور تمہیں کیا معلوم


عشق سرجوش نے کیا دل پہ ستم توڑے ہیں
نشۂ حسن سے ہو چور تمہیں کیا معلوم


تم الگ ہو گئے پردے سے گرا کر بجلی
کس پہ کیا گزری سر طور تمہیں کیا معلوم


اپنے شعروں میں ادا کرکے تمہاری شوخی
ہو گیا جرمؔ بھی مشہور تمہیں کیا معلوم