Jurat Qalandar Bakhsh

جرأت قلندر بخش

اپنی شاعری میں محبوب کے ساتھ معاملہ بندی کےمضمون کے لیے مشہور،نوجوانی میں بینائی سے محروم ہوگئے

Known for depicting romantic encounters with the beloved in lurid details. Lost his eye sight in the prime of youth

جرأت قلندر بخش کی غزل

    جو راہ ملاقات تھی سو جان گئے ہم

    جو راہ ملاقات تھی سو جان گئے ہم اے خضر تصور ترے قربان گئے ہم جمعیت حسن آپ کی سب پر ہوئی ظاہر جس بزم میں با حال پریشان گئے ہم اس گھر کے تصور میں جوں ہی بند کیں آنکھیں صد شکر کہ بے منت دربان گئے ہم کل واقف کار اپنے سے کہتا تھا وہ یہ بات جرأتؔ کے جو گھر رات کو مہمان گئے ہم کیا جانیے ...

    مزید پڑھیے

    یاد آتا ہے تو کیا پھرتا ہوں گھبرایا ہوا

    یاد آتا ہے تو کیا پھرتا ہوں گھبرایا ہوا چمپئی رنگ اس کا اور جوبن وہ گدرایا ہوا بات ہی اول تو وہ کرتا نہیں مجھ سے کبھی اور جو بولے ہے کچھ منہ سے تو شرمایا ہوا جا کے پھر آؤں نہ جاؤں اس گلی میں دوڑ دوڑ پر کروں کیا میں نہیں پھرتا ہے دل آیا ہوا بے سبب جو مجھ سے ہے وہ شعلہ خو سرگرم ...

    مزید پڑھیے

    واں ہے یہ بد گمانی جاوے حجاب کیوں کر

    واں ہے یہ بد گمانی جاوے حجاب کیوں کر دو دن کے واسطے ہو کوئی خراب کیوں کر قاصد جواب خط ہم لکھ دیں شتاب کیوں کر واں تو جواب مانگا لکھیے جواب کیوں کر خواب و خیال سونا یاں ہو گیا ہے جس بن حیراں ہوں میں کہ اس کو آوے ہے خواب کیوں کر اس سبزہ رنگ کی ہے گرمیٔ حسن گویا چمکے ہے مہر دیکھو زیر ...

    مزید پڑھیے

    یہ غضب بیٹھے بٹھائے تجھ پہ کیا نازل ہوا

    یہ غضب بیٹھے بٹھائے تجھ پہ کیا نازل ہوا اٹھ چلا دنیا سے کیوں تو تجھ کو اے دل کیا ہوا شکل ہی ایسی بنائی ہے تری اللہ نے مت خفا ہو گر ہوا میں تجھ پہ مائل کیا ہوا ان دنوں حالت تری پاتا ہوں میں اپنی سی یار خوبرو تجھ سا کوئی تیرے مقابل کیا ہوا اے بت خونخوار اک زخمی ترے کوچے میں تھا سو ...

    مزید پڑھیے

    گر کہوں غیر سے پھر ربط ہوا تجھ کو کیا

    گر کہوں غیر سے پھر ربط ہوا تجھ کو کیا کیا برا مان کے کہتا ہے بھلا تجھ کو کیا سر اٹھانا تجھے بالیں سے جو دشوار ہے اب کیوں دلا بیٹھے بٹھائے یہ ہوا تجھ کو کیا پوچھوں رنجش کا سبب اس سے تو جھنجھلا کے کہے ''گر خفا ہوں تو میں ہوں آپ کو، جا تجھ کو کیا'' ہم اسیران قفس کیا کہیں خاموش ہیں ...

    مزید پڑھیے

    میں کہا ایک ادا کر تو لگا کہنے ''اوں ہوں''

    میں کہا ایک ادا کر تو لگا کہنے ''اوں ہوں'' دیکھ ٹک آنکھ چرا کر تو لگا کہنے ''اوں ہوں'' سب سے ہنستا تھا وہ کل، رو کے جو میں بول اٹھا ہم سے بھی ٹک تو ہنسا کر تو لگا کہنے ''اوں ہوں'' میں کہا دل کو میں لے جاؤں تو بولا وہ کہ ''ہوں'' لے چلا جب میں اٹھا کر تو لگا کہنے ''اوں ہوں'' میں کہا صبر و دل و ...

    مزید پڑھیے

    کل جو رونے پر مرے ٹک دھیان اس کا پڑ گیا

    کل جو رونے پر مرے ٹک دھیان اس کا پڑ گیا ہنس کے یوں کہنے لگا کچھ'' آنکھ میں کیا پڑ گیا؟'' بیٹھے بیٹھے آپ سے کر بیٹھتا ہوں کچھ گناہ پاؤں پڑنے کا جو اس کے مجھ کو چسکا پڑ گیا جنگ جوئی کیا کہوں اس کی کہ کل پرسوں میں آہ صلح ٹک ہونے نہ پائی تھی کہ جھگڑا پڑ گیا سوزش دل کچھ نہ پوچھو تم کہ ٹک ...

    مزید پڑھیے

    تصور باندھتے ہیں اس کا جب وحشت کے مارے ہم

    تصور باندھتے ہیں اس کا جب وحشت کے مارے ہم تو پھر کرتے ہیں آپ ہی آپ کیا کیا کچھ اشارے ہم کہے ہے یوں دل مضطر سے اس بن جان غم دیدہ چلو تم رفتہ رفتہ آتے ہیں پیچھے تمہارے ہم کئی بار اس نے دیکھا آج چشم قہر سے ہم کو سزا وار عقوبت تو ہوئے اے بخت بارے ہم نہ مانی دل نے اپنی اور نہ ہم نے بات ...

    مزید پڑھیے

    غم رو رو کے کہتا ہوں کچھ اس سے اگر اپنا

    غم رو رو کے کہتا ہوں کچھ اس سے اگر اپنا تو ہنس کے وہ بولے ہے ''میاں فکر کر اپنا'' رونے سے ترے کیا کہیں اے دیدۂ خوں بار یہ خاک میں ملتا ہے دل اپنا جگر اپنا گر بیٹھتے ہیں محفل خوباں میں ہم اس بن سر زانو سے اٹھتا نہیں دو دو پہر اپنا لانا ہے تو ہمدم اسے لا جلد کہ ہم کو احوال نظر آئے ہے ...

    مزید پڑھیے

    تن میں دم روک میں بہ دیر رکھا

    تن میں دم روک میں بہ دیر رکھا آؤ جی کس نے تم کو گھیر رکھا ہم گئے واں تو یاں وہ آیا واہ خوب قسمت نے ہیر پھیر رکھا کر گیا وہ ہی راہ عشق کو طے یاں قدم جس نے ہو دلیر رکھا سب کو عاجز کیا فلک نے پر ایک آہوئے دل پہ غم کو شیر رکھا جا کے بیٹھے جو کوئے یار میں ہم واں سے باہر قدم نہ پھیر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5